انہوں نے اعلانیہ طور پر عام مسلمانوں کو کافر کہنا شروع کر دیا۔ جس کا تھوڑا سا نمونہ اس جگہ آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔
ملاحظہ ہو: ’’دوسرا سوال آپ کے کفر کے متعلق ہے کہ بعض جگہ حضرت مسیح موعود نے علماء کے کفر کا فتویٰ لگانے کی وجہ سے غیراحمدیوں کو کافر قرار دیا ہے۔ اس میں کوئی تناقض نہیں۔ یہ دونوں باتیں ایک ہی وقت میں جمع ہوسکتی ہیں۔‘‘
مؤمن کو کافر کہنے سے بھی انسان کافر ہو جاتا ہے اور ماموریت کے نہ ماننے کی وجہ سے بھی۔ حضرت مسیح موعود امتی نبی تھے۔ امتی کو کافر کہہ کر بھی غیراحمدی کافر ہوگئے اور آپ کو نبی نہ مان کر بھی کافر۔ (اخبار الفضل قادیان مورخہ ۴؍اپریل ۱۹۳۰ئ)
اسی طرح میاں صاحب نے تحقیقاتی عدالت لاہور میں مورخہ ۱۵؍جنوری ۱۹۵۴ء کو ایک سوال کے جواب میں یوں تسلیم کیا کہ: ’’ایک متفقہ حدیث کے مطابق جو شخص دوسرے مسلمان کو کافر کہتا ہے وہ خود کافر ہو جاتا ہے۔‘‘ لیجئے مرزاناصر احمد قادیانی! یہاں تک تو ہم نے علمائے محمدیہ کے فتویٰ کفر پر مرزاقادیانی اور آپ کے ابا جان کے تردیدی بیانات پیش کئے ہیں۔ اب فتویٰ کفر کے صحیح ہونے کے حق میں آپ کے ابا جان میاں محمود احمد قادیانی اور علماء مرزائیہ کے تائیدی بیانات بھی ملاحظہ ہوں۔
تصویر کا دوسرا رخ
جب آپ کے ابا جان مورخہ ۱۴؍اپریل ۱۹۱۴ء کو تخت خلافت قدنی پر رونق افروز ہوئے تو میاں صاحب نے ایک کتاب ’’حقیقت النبوۃ‘‘ ۱۹۱۶ء میں لکھی۔ جس میں آپ نے علماء محمدیہ کے اس فتویٰ کفر کی کھلے کھلے حسب ذیل الفاظ میں تائید کی۔ جو کہ انہوں نے مرزاقادیانی پر ۱۸۹۰ء میں لگایا تھا۔ جس کے متعلق مرزاقادیانی نے مسجد خانہ خدا میں کھڑے ہوکر خدا رسول کو گواہ کر کے بذریعہ تحریر وتقریر تریدی بیانات دئیے۔
بیانات میاں محمود احمد قادیانی
۱… ’’براہین کے زمانہ سے آپ کو نبی پکارا جانا تھا۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۳۶)
۲… ’’ابتدائے ایام سے ایک ہی لفظ نبی اور رسول سے آپ کو پکارا گیا۔‘‘
(حقیقت النبوۃ ص۴۷)
۳… ’’وحی الٰہی ہمیشہ آپ کو نبی ظاہر کرتی رہی۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۳۷)