’’اور جب عیسیٰ (بعثت ثانیہ میں) نشانات کے ساتھ آئے گا تو وہ کہے گا کہ میں تمہارے پاس حکمت کی باتوں کے ساتھ آیا ہوں اور اس لئے آیا ہوں تاکہ تم کو بعض وہ باتیں سمجھا دوں جن میں تم اختلاف کرتے ہو۔ پس اﷲ کا تقویٰ اختیار کرو اور میری اطاعت اختیار کرو۔‘‘
(ص۶۵۱)
تحریف تفسیر درتفسیر
یہ قرآن پاک کے ترجمہ میں ایڈیشن درایڈیشن تحریف کا ایک نمونہ تھا۔ اب مرزابشیرالدین محمود ہی کے ہاتھ سے تفسیر درتفسیر تحریف کا رنگ بھی دیکھ لیجئے۔ مرزابشیرالدین محمود نے قرآن پاک میں جو کھلی تحریف کی اس سے زیادہ تاریک مثال شاید ہی کوئی ہو۔ آپ قادیان میں درس قرآن پاک دیا کرتے تھے۔ ۱۹۴۰ء میں انہوں نے اپنی ان تقاریر کو تفسیر کبیر کے نام سے شائع کیا جو دس جلدوں پر مشتمل ہے۔ قیام پاکستان کے بعد ربوہ منتقل ہونے کے بعد مرزابشیرالدین کو نئے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ چنانچہ آپ نے ان جدید وپیچیدہ اور لاینحل مسائل سے عہدہ برا ہونے کے لئے تفسیر کبیر کے ترجمہ قرآن میں تحریف وترمیم کی مہم پھر نئے سرے سے شروع کی اور قطع وبرید کا یہ نیا نسخہ پہلی بار ۱۹۵۷ء میں تفسیر صغیر کے نام سے ربوہ سے شائع ہوا۔ ایڈیشن درایڈیشن کی تحریف کی طرح ناظرین کی آسانی کے لئے تفسیر درتفسیر تحریف کو بھی ہم اس طرح پیش کر رہے ہیں کہ میں قرآن پاک کی آیت پھر تفسیر کبیر اور اس کے بعد تفسیر صغیر کے تراجم، موازنہ ملاحظہ ہو۔
۱… ’’والذین یؤمنون بما انزل الیک وما انزل من قبلک وبالاخرۃ ہم یؤقنون (آل عمران:۵)‘‘
’’اور جو اس پر جو تجھ پر نازل کیاگیا ہے اور جو تجھ سے پہلے نازل کیاگیا ہے اور آئندہ ہونے والی (موعود باتوں) پر (بھی) یقین رکھتے ہیں۔‘‘ (تفسیر کبیرص۹۶، ۱۳۵، ۱۳۶)
’’اور جو کچھ تجھ پر نازل کیاگیا ہے۔ یا جو تجھ سے پہلے نازل کیاگیا تھا ایمان لائے ہیں اور آئندہ ہونے والی موعود باتوں پر (بھی) یقین رکھتے ہیں۔‘‘ (تفسیر صغیر ص۵)
۲… ’’واذ اخذ اﷲ میثاق النببیین لما اٰتیتکم من کتاب وحکمۃ ثم جاء کم رسول مصدق لما معکم لتؤمنن بہ ولتنصرنہ قال ء اقررتم واخذتم علیٰ ذالکم اصریٰ قالوا اقررنا قال فاشہدوا وانا معکم من الشہدین‘‘