تقدیم
مسئلہ ختم نبوت اور اس کی اہمیت
ختم نبوت اسلام کا وہ بنیادی عقیدہ ہے۔ جس کے بغیر اسلام کی آفاقیت اور عالم گیر حیثیت کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا۔ عقیدۂ ختم نبوت ہر مسلمان کا جزو ایمان ہے۔ آنحضرتﷺ کی سیرت طیبہ اور آپؐ کی رسالت عظمیٰ کا سب سے اہم پہلو آپؐ کی شان خاتمیت ہے۔ آنحضرتﷺ قیامت تک آنے والی ہر قوم ہر نسل اور تمام انسانیت کے رہبر ورہنما ہیں۔ آپؐ ہی تمام انبیاء کے سرتاج اور تمام رسولوں کے مقتداء ہیں۔ آپؐ کی نبوت ورسالت کا سورج قیامت تک چمکتا رہے گا۔ آپؐ کی عظمت شان قرآن کے الفاظ میں ملاحظہ ہو۔ ’’وما ارسلنک الا رحمۃ لعلمین (الانبیائ:۱۰۷)‘‘ {ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔}
تمام جہانوں کے لئے رحمت کا یہ خطاب کسی پہلے پیغمبر کے لئے نہیں لایا گیا۔ جہانوں کی عظمت کا یہ تاج صرف آنحضرتﷺ ہی کے سراقدس پر سجایا گیا ہے۔ آپؐ نہ صرف انسانوں بلکہ دنیا بھر کی ہر مخلوق کے نبی ہیں۔ پوری کائنات کی ہدایت وفلاح صرف آپؐ ہی کے قدموں کے ساتھ وابستہ ہے۔ خلفائ، ائمہ، صلحائ، صوفیاء اور علماء ومفسرین ومحدثین اور ۱۴۰۰ سے سالوں سے لے کر قیامت تک آنے والا ہر مصلح ہر مربی بطور امتی آپؐ کی تعلیمات کا امین ہے۔ آپؐ کے احکامات کا پیرو ہے۔ آپؐ کے اسوۂ حسنہ کا ریزہ چین ہے۔ آپؐ کی غلامی پر متفخر ہے۔ کسی مسلمان کے لئے کسی ظلی نبی، بروزی رسول، کی قطعاً کوئی حاجت نہیں۔ حتیٰٰ کہ اہل اسلام کے عقیدہ کے مطابق جب قرب قیامت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمانوں سے نازل ہوںگے۔ وہ صرف حضورﷺ کے امتی کی حیثیت سے دنیا بھر کو اسلام کی حقانیت ہی کا درس دیں گے۔ مہدی علیہ الرضوان بھی آپؐ ہی کی عظمت شان کے نغمے سراہیں گے۔ بڑی بڑی عبقری صفت شخصیتیں اور قوموں کی سربراہی کرنے والے اولوالعزم بادشاہ، رؤسا اپنے اپنے عہد میں صرف آنحضرتﷺ کی نبوت ورسالت اور آپؐ کی رفعت وسروری کے ترانے گاتے رہیں گے۔
ان میں کوئی بھی شخص دین اسلام میں نہ اضافہ وترمیم کر سکتا ہے نہ اپنی طرف سے اس میں تحریف وتبدل کا اختیار رکھتا ہے۔ وحی الٰہی کا دروازہ بند کر دیا گیا ہے۔ آنحضرتﷺ کی