ایڈیشن درایڈیشن تحریف
گذشتہ دوسوسال سے عیسائی اپنی مذہبی دستاویز کتاب مقدس (بائبل) میں سائنسی بنیادوں پر تحریف کرتے چلے آرہے ہیں۔ اس کو انہوں نے اصلاح کا نام دے رکھا ہے۔ باقاعدہ پادریوں کی ایک جماعت بائبل کے مضامین کا جائزہ لیتی ہے اور ان میں زمانہ کے لحاظ سے ردوبدل اور تحریف وحذف کرتی ہے۔ اس اجتماعی تحریف کو انگریزی زبان میں ورژن (Version) کہتے ہیں۔ اب حال یہ ہے کہ عیسائیت کے تمام فرقوں کی بائبل کے ہر ایڈیشن پر ریوائزڈ ورژن (Revised Version) نظرثانی شدہ متن لکھا ہوتا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہر ایڈیشن میں تحریف کرنا ان کا معمول بن چکا ہے۔
۱۹۵۶ء میں انسائیکلوپیڈیا کو لئرس نے لکھا تھا کہ (۱۹۴۸ء سے اب تک) صرف انگریزی زبان کی بائبل کے پچاس ایڈیشنوں میں تحریف ہوئی ہے اور عہد جدید کے ساتھ تو ایک سو دس بار ایسا ہوا ہے۔ (بحوالہ پاکستان میں مسیحیت ص۱۱۰)
بائبل کی تاریخ تحریف اس وقت پیش نظر نہیں۔ بلکہ بتانا یہ ہے کہ یہودی اور عیسائی ایڈیشن درایڈیشن اپنی مذہبی کتاب میں تحریف کرنے میں اکیلے نہیں بلکہ مرزابشیرالدین بھی ان کے ہم رکاب ہیں۔ مرزابشیرالدین نے بھی اپنی تفسیر صغیر کے مختلف ایڈیشنوں میں تحریف درتحریف کر کے محرفین کتاب اﷲ کی اسمبلی کی ایک نشست جیت لی ہے۔ ہم بطور ثبوت تفسیر صغیر ایڈیشن سوم اور ایڈیشن دس میں موازنہ سے ان کی قرآن پاک میں معنوی تحریف اور ایڈیشن درایڈیشن کی تبدیل وترمیم کی مثال پیش کرتے ہیں۔ صرف چند آیات کی تحریف پیش کریں گے۔ تفسیر صغیر کے ان تحریف درتحریف ایڈیشنوں کا موازنہ کرنے کا طریق ہم نے یہ اختیار کیا ہے کہ درمیان میں قرآن پاک کی آیت اور اس کے دائیں وبائیں تحریف شدہ ایڈیشنوں کے تراجم دئیے ہیں تاکہ قارئین کو غور کرنے میں آسانی ہو۔
۱… ’’واذ قتلتم نفساً فادرٔتم فیہا واﷲ مخرج ما کنتم تکتمون (آل عمران:۷۳)‘‘
’’اور اس وقت کو بھی یاد کرو جب تم نے ایک شخص کو قتل کیا۔ پھر تم میں سے ہر ایک نے اپنے سر سے الزام دور کرنے کی کوشش کی۔ حالانکہ جو کچھ تم چھپاتے تھے اﷲ اسے ظاہر کرنے والا تھا۔‘‘ (ترجمہ: تفسیر صغیر ایڈیشن ۱۹۵۸ء ص۲۰)