کہ ہو تم میں سے ایک جماعت کہ بلاویں طرف بھلائی کے اور منع کریں۔ نامعقول سے اور یہ لوگ وہی ہیں چھٹکارہ پانے والے۔}
اسی لئے یہ رسالہ مسلمانوں کے تحفظ ایمان کے لئے بعنوان۔
ختم نبوت
چند ایک مخلص دوستوں کے عطیہ سے چھپوا کر مفت تقسیم کیا جاتا ہے۔ اس میں ذاتی منفعت کار پرداز نہیں۔ والسلام! خادم قوم: شوخ بٹالوی
تمہید
مسئلہ ختم نبوت
ناظرین کرام! مسلمانوں کے واسطے یہ مسئلہ ایسا جزوایمان ہے جیسا کہ ’’لا الہ الا اﷲ‘‘ کے ساتھ ’’محمد رسول اﷲ‘‘
جس طرح محمد رسول اﷲﷺ کے بغیر کلمہ پورا نہیں ہوتا۔ یعنی خالی توحید بغیر رسالت کے بیکار ہے۔ اسی طرح جب تک انسان ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ کے ساتھ حضور پرنور، سید المرسلین، شفیع المذنبین، محمد مصطفیٰ، احمد مجتبیٰﷺ کو خاتم النبیین نہ مانے اس وقت تک اس کا ایمان کامل نہیں ہوتا اور آپ کے بعد دعویٰ نبوت ورسالت کرنے والے کو جب تک جھوٹا، دجال، کذاب وغیرہ یقین نہ کرے اس وقت تک وہ صحیح معنوں میں مسلمان کہلانے کا مستحق نہیں۔ یعنی جس طرح توحید اور رسالت دونوں لازم وملزوم ہیں۔ اسی طرح حضورﷺ کو خاتم النبیین یقین کرنا اور حضورﷺ کے بعد نبوت کے دعویدار کو جھوٹا، دجال، کذاب اور دائرہ اسلام سے خارج تسلیم کرنا بھی لازم وملزوم ہیں۔ حاصل مطلب یہ کہ جب تک انسان ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ خاتم النبیین اور آپؐ کے بعد دعویٰ نبوت کرنے والا جھوٹا، دجال، کذاب اور دائرہ اسلام سے خارج ہونے کا اقرار نہ کرے۔ اس وقت تک وہ صحیح معنوں میں مسلمان ہونے کا حق نہیں رکھتا۔
کیوں نہ ہو یہ وہ مسئلہ ہے کہ جس کا ہم نے پیدا ہوتے ہی اقرار کیا۔ اب اپنے وعدہ کو نبھانا بھی ہمارا فرض منصبی ہے۔ اگر کوئی کہے کہ ہم نے پیدا ہوتے ہی اس بات کا کس طرح سے اقرار کیا تو اس کا جواب یہ ہے کہ کیا پیدائش کے بعد کسی شخص نے آکر ہمارے کان میں یہ نہیں کہا