سوائے قرآن وحدیث کے صحیح فہم اور ۱۴سوسالہ علماء اسلام کی سچی توجیہات وتشریحات کے بغیر ممکن ہی نہیں ہوسکتا۔
قادیانیت مسلم قائدین کی نظر میں
مولانا ظفر علی خانؒ
’’قادیانی گروہ انگریز کی کوکھ سے پیدا ہوا۔ اسے انگریز ہی کا حرامی بچہ کہنا چاہئے۔‘‘
شورش کاشمیریؒ
’’قادیانیوں کے عزائم خطرناک ہیں۔ یہ نہیں چاہتے کہ مسلمان قوم کے پاس ایٹمی قوت ہو۔ ان کی زیر زمین سازشیں اور ان کی دہشت گرد ’’الفرقان بٹالین‘‘ کا قیام اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ برطانوی سامراج کے بل بوتے پر بندوق کی گولی سے قادیانی انقلاب برپا کر دیں۔ لیکن آئندہ وقت ان کو بتادے گا کہ تمہارے جھوٹے نبی کی جس طرح تمام پیش گوئیاں جھوٹی ثابت ہوچکی ہیں۔ اسی طرح آہستہ آہستہ تمہارا وجود بھی پوری دنیا سے مٹ کر رہے گا۔‘‘
(ختم نبوت کانفرنس چنیوٹ (پاکستان) کی تقریر کا اقتباس)
حضرت علامہ اقبالؒ
’’جہاں تک مجھے معلوم ہے کسی اسلامی فرقہ نے ختم نبوت کی حد فاصل کو نہیں توڑا۔ ایران میں بہائیوں نے ختم نبوت کے اصول کو صریحاً جھٹلایا۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ وہ ایک الگ جماعت ہیں اور مسلمانوں میں شامل نہیں ہیں۔ ہمارا ایمان ہے کہ اسلام بحیثیت دین کے خدا کی طرف سے ظاہر ہوا۔ لیکن اسلام بحیثیت سوسائٹی یا ملت کے رسول کریمﷺ کی شخصیت کا مرہون منت ہے۔‘‘ ’’میری رائے میں قادیانیوں کے لئے دو راستے ہیں۔ یا وہ بہائیوں کی تقلید کریں یا ختم نبوت کی تاویلوں کو چھوڑ کر اس اصول کو پورے مفہوم کے ساتھ قبول کر لیں۔ یہ تاویلیں صرف اس وجہ سے ہیں کہ ان کا شمار حلقۂ اسلام میں ہو۔ تاکہ انہیں سیاسی طور پر فائدہ حاصل ہو سکے۔‘‘
(حرف اقبال ص۱۳۸)
حضرت علامہؒ ایک دوسرے مقام پر لکھتے ہیں: ’’مسلمان قادیانیوں کو اسلامی وحدت کے لئے خطرہ تصور کرے گا کہ اسلامی وحدت ختم نبوت ہی سے استوار ہوتی ہے۔ اسلام ایسی