ہیکل بیت المقدس کو بنائے گی اور خاتم الانبیاء ہوں گے اور ان کا نام احمد ہوگا۔ (خصائص ج۱ ص۹)
ختم نبوت کے بارے میں صحابہ کرامؓ، ائمہ عظام اور اسلامی زعما کی رائے
حضرت سیدنا ابوبکر صدیقؓ: اب وحی منقطع ہوچکی ہے اور دین الٰہی مکمل ہوچکا ہے۔ (تاریخ الخلفاء سیوطیؒ ص۹۴)
حضرت سیدنا فاروق اعظمؓ: آج ہم وحی کو، خدا کی جانب سے نئے کلام کو، گم کر چکے ہیں۔ (کنزالعمال ج۴ ص۵۰)
حضرت سیدنا علی المرتضیٰؓ: آپؐ نبوت کے ختم کرنے والے تھے۔ آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ (شمائل ترمذی)
حضرت عائشہؓ: آنحضرتﷺ پر سلسلۂ نبوت ختم ہوگیا۔ (مشکوٰۃ شریف)
حضرت عبداﷲ بن عمرؓ: آپؐ کا ظہور سب انبیاء کے بعد ہوا۔ (مشکوٰۃ شریف)
خصائص اور احادیث کی کتابوں سے جن صحابہ کرامؓ سے ختم نبوت کی تصدیق وتائید جھلکتی ہے۔ ان کی تعداد ۱۰۰ کے قریب ہے۔ (ختم نبوت ص۳۱۴)
طبقات المحدثین: مفتی محمد شفیعؒ نے ۵۸محدثین کا ذکر کیا ہے۔ جن میں امام بخاریؒ سے لے کر امام شعبیؒ تک تمام نے مسئلہ ختم نبوت پر اجماع نقل کیا ہے۔ امام الحدیث قاضی عیاضؒ کے مطابق ختم نبوت کے مسئلہ پر محدثین کا بھی اجماع ہے۔ کسی محدث نے کبھی بھی مسئلہ ختم نبوت سے سرمواختلاف نہیں کیا۔
شیخ الاسلام ابوزرعہ عراقیؒ: مہر نبوت سے اس طرف اشارہ ہے کہ آپؐ نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں۔
محدث عبدالرؤف مناویؒ: مہر نبوت کی اضافت نبوت کی طرف اس لئے ہے کہ وہ اختتام نبوت کی علامت ہے۔ کیونکہ کسی شئے پر مہر جب ہی ہوتی ہے جب وہ ختم ہو چکے۔
حافظ عمادالدین ابن کثیرؒ: آنحضرتﷺ کے بعد ہر مدعی نبوت کذاب اور دجال ہے۔
امام طحاویؒ: آنحضرتﷺ کے بعد دعویٰ نبوت بغاوت اور گمراہی ہے اور آپؐ ہی تمام مخلوق جن وانس کے نبی اور رسول ہیں۔
حافظ ابن قیمؒ: آپؐ کے بعد نہ کوئی نبی، رسول نہ آپ کے دور میں، آپؐ آخری نبی ہیں۔
امام شاہ ولی اﷲؒ: آنحضرتﷺ کا سب سے بڑا امتیاز آپؐ کی ختم نبوت ہے۔