ختم نبوت احادیث کی روشنی میں
ختم نبوت کی اہمیت کے بارے میں ایک فیصلہ کن مثال
’’مثلی ومثل الانبیاء من قبلی کمثل رجل بنٰی بیتا فاحسنہ واجملہ الا موضع لبنۃ من زاویۃ فجعل الناس یطوفون بہ ویتعجبون لہ ویقولون ہلّا وضعت ہذہ للبنۃ وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی (صحیح بخاری ج۱ ص۵۰۱)‘‘ {میری مثال پہلے انبیاء کے ساتھ ایسی ہے کہ جیسے کسی شخص نے گھر بنایا۔ اس کو بہت عمدہ اور آراستہ وپیراستہ کیا۔ مگر اس کے ایک گوشے میں ایک اینٹ کی جگہ تعمیر سے چھوڑ دی۔ پس لوگ اس کو دیکھنے کے لئے آتے ہیں اور خوش ہوتے ہیں اور کہتے ہیں یہ اینٹ بھی کیوں نہ رکھ دی گئی۔ (تاکہ تعمیر مکمل ہو) چنانچہ میں نے اس جگہ کو پر کیا اور مجھ سے ہی قصر نبوت مکمل ہوا اور میں آخری نبی ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔}
آخری نبی کی آخری مسجد
’’انا خاتم الانبیاء ومسجدی خاتم مساجد الانبیاء (کنزالعمال ج۱۲ ص۲۷۰)‘‘ {میں خاتم الانبیاء ہوں اور میری مسجد بھی انبیاء کی مسجدوں میں آخری مسجد ہے۔}
بنی اسرائیل کے بعد نبیؐ اور حضورؐ کے بعد کوئی نبی نہیں
’’کانت بنو اسرائیل تسوسہم الانبیاء کلما ہلک بنی خلفہ نبی وانہ لا نبی بعدی وسیکون خلفاء فیکثرون (بخاری ج۱ ص۴۹۱)‘‘ {حضورﷺ نے فرمایا: بنی اسرائیل کی سیاست خود ان کے نبی کیا کرتے تھے۔ ایک نبی کے بعد اﷲ دوسرے نبی کو بھیج دیتے تھے۔ لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ بلکہ بہت سے خلفاء ہوں گے۔}
آنحضرتﷺ کے بعد تیس جھوٹے دجالوں کا ذکر
’’سیکون فی امتی کذابون ثلثون کلہم یزعم انہ نبی وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی (ترمذی ج۲ ص۴۵)‘‘ {عنقریب میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے۔ جن میں ہر ایک یہی کہے گا میں نبی ہوں۔ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔}