دوسرا باب … شان نبوتؐ اور شان رسالتؐ
نبی کی تعریف
اصطلاح شریعت میں ’’نبی‘‘ کا اطلاق اس برگزیدہ ہستی پر ہوتا ہے۔ جسے اﷲتعالیٰ اپنے خصوصی فضل اور رحمت سے امت کی اصلاح کے لئے منتخب فرمائے۔ اس پر وحی الٰہی کا نزول ہوتا ہے۔ وہ براہ راست اﷲ کا شاگرد ہوتتا ہے۔
نبی اور رسول کا فرق
اصطلاح شریعت میں جو برگزیدہ ہستی نئی شریعت یا نئی کتاب کے ساتھ مبعوث ہو، اسے رسول کہا جاتا ہے۔ جو شخصیت پچھلے پیغمبر کی شریعت ہی کا درس دے، اسے نبی کہتے ہیں۔ ہر رسول پر نبی کا بھی اطلاق ہوتا ہے۔ لیکن ہر نبی کو رسول نہیں کہا جاسکتا۔ محققین کی رائے کے مطابق ایک لاکھ چوبیس ہزار کم وبیش نبیوں میں صرف تین سو پندرہ رسول تھے۔
نبی اور رسول کا مقام
قرآن وحدیث کے مطابق نبی اور رسول ہر قسم کے عیب سے پاک اور ہر قسم کے گناہ سے معصوم ہوتے ہیں۔ ان برگزیدہ ہستیوں کو اﷲ کے خصوصی بندوں کا شرف حاصل ہوتا ہے۔ یہ جہاں مامور من اﷲ ہوتے ہیں وہاں ان کی اطاعت بھی امت پر فرض قرار پاتی ہے۔ یہ مقام کسی کو بھی کسب اور ذاتی محنت سے دستیاب نہیں ہو سکتا۔ اس منصب کے لئے براہ راست خدائے ذوالمنن کے انتخاب کا دخل ہوتا ہے۔
اﷲ کا ہر نبی اور رسول صاحب وحی ہوتا ہے۔ نبی کے علاوہ کسی بھی شخص پر خواہ وہ کتنا ہی نیک سیرۃ اور صالح فطرت ہو۔ وحی نبوت کا نزول ممکن نہیں۔ اس طرح ہر پیغمبر وحی الٰہی کے ذریعے براہ راست اﷲ کا شاگرد ہوتا ہے۔ کسی انسان سے تعلیم حاصل کرنے والا بھی اﷲ کا پیغمبر نہیں ہوسکتا۔ حضرات انبیاء علیہم السلام کی جماعت اس کائنات میں سب سے افضل واکمل اور مقدس ترین جماعت ہے۔ کسی بھی پیغمبر سے کبیرہ یا صغیرہ گناہ ممکن نہیں ہے۔ اہل اسلام کے عقیدہ کے مطابق تمام انبیاء علیہم السلام اپنے مشن میں کامیاب ہوکر دنیا سے رخصت ہوئے۔ بلاشبہ انبیاء علیہم السلام کی جماعت میں کئی انبیاء ایسے بھی گزرے ہیں۔ جن کا حکم صرف چند افراد نے مانا۔ یا صرف ایک نے یا آنحضرتﷺ کی ایک حدیث کے مطابق ایسے بھی پیغمبر قیامت میں اٹھیں