تعجب ہے قادیانیوں کو ایسے شخص کے نبی ہونے پر اصرار ہے۔ جس نے اﷲتعالیٰ کے ایک نبی کے بارے میں ایسی گستاخیاں کی ہیں۔ ایسا شخص تو مسلمان ہی نہیں ہوسکتا۔
جو لوگ سب کچھ دیکھتے ہوئے نہ صرف یہ کہ مرزاقادیانی کو خود نبی مانتے ہیں۔ بلکہ دوسرے مسلمانوں کے ایمان پر بھی ڈاکہ ڈالنے کے لئے تیار رہتے ہیں اور سادہ لوح مسلمانوں کو دھوکہ دے کر قادیانی جماعت میں شریک کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ وہ لوگ جان بوجھ کر کفر اختیار کئے ہوئے ہیں۔ ’’اضلہ اﷲ علی علم وختم علی سمعہ وقلبہ وجعل علی بصرہ غشاوۃ فمن یہدیہ من بعد اﷲ افلا تذکرون‘‘
قادیانیوں کی تلبیس کہ ہمارا مسلمانوں کا اختلاف حنفیہ شافعیہ
جیسا اختلاف ہے اور مولویوں کا کام ہی یہ ہے کہ مخالفین کو کافر بتایا کریں
جب حضرات علماء کرام نے مرزاقادیانی اور اس کے متبعین کا کفر ظاہر کیا اور امت مسلمہ کو بتایا کہ یہ لوگ دائرہ اسلام سے خارج ہیں تو قادیانیوں نے بھولے بھالے بے علم اور کم علم لوگوں کو یہ سمجھایا کہ مولوی کا تو کام یہی ہے کہ مسلمانوں کو کافر بنایا کریں۔ بہت سے فرقے آپس میں ایک دوسرے کو کافر کہتے ہیں۔ اس طرح یہ لوگ ہمیں بھی کافر کہنے لگے ہیں اور جو لوگ قرآن وحدیث کو نہیں جانتے۔ ان کو یہ سمجھاتے ہیں کہ ہمارا مسلمانوں سے ایسا ہی اختلاف ہے جیسا آپس میں حنفیہ، شافعیہ اختلاف رکھتے ہیں۔ چونکہ مکروفریب ان کی گھٹی میں پڑا ہوا ہے اور ان کے دین کی بنیاد ہی جھوٹ پر ہے۔ اس لئے جھوٹ اور فریب سے ذرا پرہیز نہیں کرتے۔ حنفیہ اور شافعیہ کا اختلاف ایمان اور کفر کا اختلاف نہیں ہے۔ عقائد میں چاروں اماموں کے مقلدین متفق ہیں۔ مسائل میں فروعی اختلاف ہے۔ جس کی وجہ سے کفر عائد نہیں ہوتا اور اسی لئے وہ آپس میں ایک دوسرے کو مسلمان سمجھتے اور مانتے ہیں۔ خود قادیانی سارے مسلمانوں کو کافر کہتے ہیں۔ اس کی تصریح مرزاقادیانی کے کلام میں موجود ہے۱؎۔ جب مسلمان ان کے نزدیک کافر ہیں تو یہ فروعی
۱؎ مرزاقادیانی لکھتا ہے: ’’جو مجھ کو باوجود صدہا نشانیوں کے مفتری ٹھہراتا ہے تو وہ مؤمن کیونکر ہوسکتا ہے۔ اگر وہ مؤمن ہے تو میں بوجہ افتراء کرنے کے کافر ٹھہرا۔ کیونکہ میں ان کی نظر میں مفتری ہوں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۶۴، خزائن ج۲۲ ص۱۶۸) اور مرزاقادیانی کا بیٹا مرزامحمود لکھتا ہے کہ: ’’جو مسلمان مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے۔ خواہ انہوں نے مسیح موعود کا نام بھی نہ سنا ہو وہ کافر دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔‘‘ (آئینہ صداقت ص۳۵)