’’یعنی جب اﷲتعالیٰ نے تمام انبیاء سے یہ فرماتے ہوئے پختہ عہد لیا کہ میرے تم کو کتاب وحکمت دینے کے بعد جو ایسا رسول آئے جو تمہارے پاس ہے۔ وہ اس کا مصدق ہو تم اس پر ایمان لانا اور اسی کی مدد کرنا۔ پھر فرمایا۔ اقرار کرتے ہو اس بات پر مجھ سے پختہ عہد باندھتے ہو۔ انہوں نے جواب میں کہا، ہاں ہم اقرار کرتے ہیں۔ اس پر فرمایا تم بھی گواہ رہو اور میں بھی تمہارا گواہ رہوں گا۔‘‘ (تفسیر کبیر ج۱ ص۳۸۴)
’’اور (اس وقت کو بھی یاد کرو) جب اﷲ نے (اہل کتاب سے) سب نبیوں والا پختہ عہد لیا تھا کہ جو بھی کتاب اور حکمت میں تمہیں دوں پھر تمہارے پاس کوئی (ایسا) رسول آئے جو اس کلام کو پورا کرنے والا ہو۔ جو تمہارے پاس ہے تو تم ضرور اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا (اور) اور فرمایا تھا کہ تم اقرار کرتے ہو اور اس پر میری طرف سے ذمہ داری قبول کرتے ہو (اور) انہوں نے کہا تھا ہم اقرار کرتے ہیں۔ فرمایا اب تم گواہ رہو میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں ایک گواہ ہوں۔‘‘ (تفسیر صغیر ص۹۰)
۳… ’’قل کونوا حجارۃ وحدیدا او خلقاً مما یکبر فی صدورکم فسیقولون من یعیدنا (بنی اسرائیل:۵۲)‘‘ ’’تو (انہیں) کہہ (کہ) تم (خواہ) پتھر بن جاؤ یا لوہا یا کوئی اور ایسی مخلوق جو تمہارے دلوں میں عظمت رکھتی ہو۔ (تب بھی تم کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا) اس پر وہ ضرور کہیں گے (کہ کون ہمیں دوبارہ) وجود میں لاکر زندہ کرے گا۔‘‘ (تفسیر کبیر ج۴ ص۳۴۷)
’’تو (انہیں) کہہ (کہ) تم (خواہ) پتھر بن جاؤ یا لوہا یا کوئی اور ایسی مخلوق تمہارے دلوں میں ان سے بھی سخت نظر آتی ہو۔ (تب بھی) تم کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا (یہ سن کر) وہ ضرور کہیں گے (کہ) کوئی ہمیں دوبارہ زندہ کر کے وجود میں لائے گا۔‘‘ (تفسیر صغیر ص۳۵۵)
رازدرون پردہ … بھید کی بات
گذشتہ اوراق میں ہم دیکھ چکے ہیں کہ پیشوایان قادیانیت قرآن پاک میں معنوی تحریف کر کے بالواسطہ طور پر عیسائیوں کے باطل عقائد کی حمایت کی ہے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ مرزاغلام احمد قادیانی اور مرزابشیرالدین محمود نے اپنے مفروضہ دعوؤں کے خلاف جانے والی آیات میں معنوی تحریف کر کے انہیں اپنے راستے سے ہٹانے اور اپنے خود ساختہ عقائد اور قرآن پاک میں مطابقت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اگر اس میں ضمنی طور پر نادانستہ طور پر عیسائیت کی