سائل اختر کا آنا!
اختر… جناب شوخ صاحب السلام علیکم!
شوخ… وعلیکم السلام! اختر میاں کہو خیر تو ہے جو اتنی دیر کے بعد آئے۔
اختر… جی ہاں! اہل وعیال کی ناسازگی طبیعت کی وجہ سے کچھ پریشانی سی تھی۔
شوخ… کہو پھر اب کیا حالت ہے؟
اختر… خدا کا شکر ہے کہ اب تو چھوٹے بڑے آپ کی دعا سے روبصحت ہیں۔
شوخ… مگر باوجود اس کے تمہارے چہرہ پر افسردگی کے آثار ظاہر ہیں۔ اس کی وجہ؟
اختر… کچھ روز کا ذکر ہے کہ جماعت مرزائیہ ربوہ کی طرف سے ایک پمفلٹ بعنوان ’’احمدیت کا پیغام‘‘ بندہ کو بذریعہ ڈاک موصول ہوا۔ جس کو پڑھ کر طبیعت خراب ہوگئی۔
شوخ… کہو کہ اس میں کون سی ایسی بات تھی کہ جس کا یہ اثر ہے؟اختر… شوخ صاحب! ہمیں جب کبھی علمائے محمدیہ کی وعظ سننے یا آپ جیسے بزرگوں کی صحبت میں بیٹھنے کا موقع ملا تو یہی آواز ہمارے کانوں میں پڑی کہ جماعت مرزائیہ ہمارے خدا، رسول، کلمہ، نماز، روزہ، حج، جہاد، فرشتوں، قرآن، حدیث اور معجزات کی قائل نہیں اور نہ ہی حضرت محمد رسول اﷲﷺ کو خاتم النبیین مانتی ہے۔ بلکہ وہ سب سے بے نیاز ہوکر اپنے خدا رسول وغیرہ کا علیحدہ چارٹ تیار کر کے مرزاقادیانی کو نبی، رسول تسلیم کرتی ہے اور وہ اجرائے نبوت کی قائل ہے اور وہ حضورﷺ کے بعد ایک نہیں بلکہ ہزاروں نبیوں کے آنے کی منتظر ہے۔ مگر جب ان کے ارسال کردہ احمدیت کا پیغام کا مطالعہ کیا تو حیرانی کی حد نہ رہی۔ کیونکہ اس میں میاں بشیرالدین محمود نے اپنی ساری جماعت کی طرف سے اعلان کیا ہوا ہے کہ ہماری جماعت خدا، رسول، کلمہ، نماز، روزہ، معجزات، فرشتوں وغیرہ کی قائل ہے اور حضرت محمد رسول اﷲﷺ کو خاتم النبیین مانتی ہے۔ جس کو پڑھ کر میں نے اپنے ناقص العلم کے مطابق یہ فیصلہ کیا کہ یا تو جماعت مرزائیہ غلط بیانی کر رہی ہے اور یا ہمارے علمائے دین ہمیں دھوکہ دے رہے ہیں اور یا یہ مسئلہ بندہ کی سمجھ سے بالا تر ہے۔ بدیں وجوہات بندہ کے چہرہ پر افسردگی کے آثار ظاہر ہورہے ہیں۔ جس کی وجہ سے بندہ حاضر خدمت ہوا ہے۔ امید ہے کہ اس کے متعلق آپ میری تسلی کر کے مشکور فرمائیں گے۔