حصہ اوّل) میں جہاد کار دیکھنے کے بعد لکھتے ہیں کہ ہم حکومت کے انعام کے امیدوار ہیں۔ اسی کتاب کے میں عیسائی پادریوں کو اپنی فطری عادت کے مطابق مغلظات سناتے سناتے فرماتے ہیں۔ ’’فحاصل الکلام انہم الدجال المعہود وانا المسیح الموعود وہذا فیصلۃ اتفق علیہ القرآن والانجیل وکدھا الرب الجلیل فما لکم لا تقبلون فیصلۃ اتفق علیہا حکمیں عدلین‘‘ حاصل کلام یہ ہے کہ یہ لوگ دجال معہود ہیں اور میں مسیح موعود ہوں اور یہ قرآن اور انجیل کا متفقہ فیصلہ ہے اور اس کو مؤکد طور پر خدا نے بیان فرمایا۔ کیا وجہ ہے کہ تم اس فیصلہ کو قبول نہیں کرتے۔ جس پر وہ عادل حاکموں نے اتفاق کیا ہے۔‘‘ (نورالحق ص۶۰، خزائن ج۸ ص۸۳) اب یہ عبارت کسی توضیح اور تشریح کی محتاج نہیں ہے۔ لعنت اﷲ علی الکاذبین کروڑ دفع کے سوا اور کیا کہا جائے لاہوری اور قادیانی ہر دو جماعت کے ہر ہر فرد کو ہماری گزارش ہے کہ مرزاقادیانی کا مسیح موعود ہونا بتائیں کہ قرآن کی کسی سورت میں ہے اور اسی کتاب نور الحق میں جہاد کا رد لکھنے کے بعد کہ میں نے انگریز کی حکومت کے حق میں عرب مصر شام وغیرہ تمام ممالک اسلامیہ میں پورے گیارہ سال خرچ کئے۔ پادری عمادالدین ہمارے خلاف حکومت کو اکسا کر کامیاب نہیں ہوسکتا اور ہم سے حکومت کبھی ناراض نہیں ہوسکتی۔ فرماتے ہیں کہ: ’’بل نحن مستحقون ان تبغ الدولۃ علینا من اعظم العطیات تجزی جزا بمنرایاھا وتصیننا عند الضرورۃ وتحسبنا من المحسنین‘‘ بلکہ ہم مستحق اس بات کے ہیں کہ سرکار انگریزی اپنے کامل انعام سے ہم کو متمتع فرماوے اور ہمارے نیک کام کی جزا بڑھ کر دے اور ضرورتوں کے وقت ہماری امداد کرنے اور ہمیں اپنے احسان کرنے والوں میں خیال کرے۔‘‘ (نورالحق حصہ اوّل ص۳۸، خزائن ج۸ ص۵۲)
ناظرین! خدارا انصاف، مسیح موعود اور مہدی معہود کی یہ شان ہونی چاہئے۔ کیا جہاد کا جو روح ہے، رد کرے اور معاونت کفر پر کفار سے طالب انعام دینا ہو خدا کی قسم مجھے پھر خدا کی قسم اگر محمد رسول اﷲﷺ کی محبت کی ادنیٰ ترین جھلک بھی جس کو نصیب ہو بلکہ نفس ایمان بھی جس میں ہو وہ ایسا کام ہرگز نہیں کر سکتا۔ چہ جائیکہ مسیحیت ومعہودیت اور بروز محمدی وظل محمدی کا مدعی ہو۔ فقط!
باب وحی کے بیان میں
قرآن کریم نے وحی کو دو قسم پر تقسیم کیا ہے۔ وحی رحمانی اور وحی شیطانی۔ وحی رحمانی جیسا