بعدی‘‘ والی حدیث میں نفی عام ہے۔ اب کوئی حقیقی نبی نہیں آسکتا اور نہ ہی نئی شریعت آسکتی ہے۔ کیونکہ اب نبوت کے تمام دروازے بند ہیں۔ گو محی الدین ابن عربی کا خیال ہے کہ نبوت تشریعی بند ہے۔ مگر میرا یہ مذہب ہے کہ آپ پر نبوت تشریعی اور غیرتشریعی سب قسم کی ختم ہے۔ خدائے تعالیٰ نے خاتم النبیین میں یہ اشارہ کیا ہے کہ قرآن کریم آنے والے زمانوں کے واسطے بھی راہ ہدایت ہے اور محمد مصطفیٰﷺ کے بعد قیامت تک کسی نبی کی ہمیں حاجت نہیں۔ کیونکہ آپﷺ کے برکات ہر زمانہ پر محیط ہیں اور رسول کا آنا اس لئے بند ہے کہ جبرائیل علیہ السلام اب وحی رسالت نہیں لاسکتا اور بغیر وحی رسالت رسول نہیں۔
بروئے قرآن کریم رسول اس کو کہتے ہیں جس نے بذریعہ جبرائیل علیہ السلام عقائد دین حاصل کئے ہوں۔ لیکن وحی نبوت پر تو تیرہ سو برس سے مہر لگ چکی ہے۔ اب اگر جبرائیل علیہ السلام وحی رسالت لے کر آئے تو وہ کتاب مخالف قرآن ہوگی جو لوگ خاتم النبیین کے بعد سلسلہ وحی نبوت جاری کرتے ہیں وہ بے شرم، دشمن قرآن، کافر کی اولاد ہیں اور جو آپ کے بعد دعویٰ نبوت ورسالت کا کرے وہ بلاشبہ مردود، بے دین، کاذب، کافر، بدبخت، مفتری اور بے ایمان ہوتا ہے۔ صرف میرا دعویٰ محدث کا ہے۔
دوسرا باب
حضرات! اب تصویر کا دوسرا رخ ملاحظہ فرمائیے کہ مرزاقادیانی میدان نبوت میں کس طرح آہستہ آہستہ قدم ٹکاتے چلے جاتے ہیں اور آخر کار کرسی نبوت پر کس طرح تشریف فرماہوکر اپنے متذکرہ بالا عقائد سے بے نیاز ہوکر اعلانیہ دعویٰ نبوت ورسالت کر کے اپنے آپ کو نبی ورسول قرار دیتے ہیں۔ اب ہم مرزاقادیانی پر دوبارہ سوال کر کے جوابات عوام کے سامنے پیش کرتے ہیں تاکہ عوام اس سے فائدہ اٹھائیں اور مرزائیوں کے جال سے بچ کر اپنے ایمان کا تحفظ کریں۔
تصویر کا دوسرا رخ
سوال نمبر:۱…مرزاقادیانی! آپ نے یہ ارشاد فرمایا ہے کہ میرا دعویٰ محدث کا ہے۔ ذرا اپنے دعویٰ کی تشریح فرماکر مشکور فرماویں۔ تاکہ مغالطہ دور ہووے۔
جواب مرزا
۱… ’’حدیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ محدث بھی انبیاء ورسول کی طرح مرسلوں میں شامل