میں نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ میں بہت سی احادیث آپ سے سنتا ہوں اور محفوظ نہیں رہتیں۔ حضورﷺ نے فرمایا اپنی چادر زمین پر بچھا دو۔ چنانچہ میں نے بچھا دی۔ اس کے بعد آپﷺ نے فرمایا اس کو سینے سے لگالو۔ چنانچہ میں نے حکم کی تعمیل کی۔ اس کے بعد میں کبھی کوئی حدیث نہیں بھولا۔ (اکمال فی اسماء الرجال لصاحب المشکوٰۃ ص۶۲۲)
ختم نبوت
’’قال اﷲ تعالیٰ ماکان محمد ابااحد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین وکان اﷲ بکل شیٔ علیما‘‘
قبل اس کے کہ ہم آیت ہذا کی تفسیر اور توضیح ناظرین کے پیش کریں۔ یہ عرض کرنا ضروری ہے کہ مفہوم سے جو انواع دلائل سے ایک نوع دلیل ہے۔ یہ بات قرآن کریم کی بیسیوں نہیں سینکڑوں آیات سے واضح ہے کہ محمد رسول اﷲﷺ کے بعد نبوت نہیں ہے اور نہ کوئی ایسا نبی آسکتا ہے جس پر ایمان لانا ضروری ہے۔
دیکھئے قرآن کریم جو اپنی شان میں اپنی صفت مخصوصہ بیان کرتا ہے۔
’’ونزلنا علیک الکتاب تبیاناً لکل شیٔ وہدیً ورحمۃ وبشریٰ للمسلمین وتفصیل کل شیٔ وہدی ورحمۃ لقوم یؤمنون مافرطنا فی الکتاب من شیٔ‘‘ سلسلۂ ایمان کی کڑئیوں کو بیان کرتے ہوئے ہر جگہ اور ہر مقام پر یہ اعلان کرتا ہے۔
’’والذین یؤمنون بما انزل الیک وما انزل من قبلک والمؤمنون یؤمنون بما انزل الیک واما انزل من قبلک۰ یا ایہا الذین امنوا امنوا باﷲ ورسولہ والکتاب الذی نزل علیٰ رسولہ والکتاب الذی انزل من قبل ولقد اوحینا الیک والی الذین من قبلک الم تراالی الذین یزعمون انہم آمنوا بما انزل الیک وما انزل من قبلک۰ یوحی الیک والی الذین من قبلک من رسول ولا نبی وما ارسلنا من قبلک من المرسلین وغیر ذالک من الایات الکثیرۃ‘‘
اب ہر انسان کو غور کرنا چاہئے کہ محمد رسول اﷲﷺ کے بعد اگر کوئی نبی یا رسول آنا ضروری ہوتا جس کے نہ ماننے پر کفر لازم ہوتا تو قرآن میں من قبلک من قبلک جیسا باربار اعلان کر رہا ہے کہیں ایک آدھ جگہ من بعدک کیوں نہ کہتا کہ خبردار ایک نبی بعد میں بھی آنے والا ہے۔ اگر اس کو مؤمن نہ ٹھہرایا تو جہنم میں جاؤ گے۔ بلکہ انبیاء سابقین کی نسبت نبی لاحق پر قرآن کو زیادہ