التوبۃ ونبی الرحمۃ (صحیح مسلم ج۲ ص۲۶۱، باب فی اسمائہﷺ)‘‘ {حضرت ابوموسیٰ اشعریؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ ہمارے سامنے اپنے چند نام ذکر فرمایا کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ میں محمد ہوں اور احمد ہوں اور مقفی ہوں اور حاشر ہوں اور نبی التوبہ ہوں اور بنی الرحمہ ہوں۔}
ان حدیثوں میں آنحضرت سرور عالم خاتم النبیینﷺ کے چند اسماء گرامی مذکور ہیں۔ ان میں محمد بھی ہے اور احمد بھی ہے اور دیگر اسماء بھی ہیں۔ حدیث دوم میں ایک نام مقفی بھی ہے۔ اس کا حاصل بھی وہ ہے جو عاقب کامعنی ہے۔ یعنی جو آخری نبی بن کر آیا اور اس کے بعد کوئی نبی نہیں۔
آنحضرتﷺ نے یہ جو فرمایا کہ میں حاشر ہوں۔ جس کے قدموں پر لوگ قیامت کے دن جمع کئے جائیں گے۔ اس کا معنی یہ ہے کہ قیامت کے دن سب سے پہلے آپؐ کی قبرشق ہوگی اور آپؐ سب سے پہلے قبر سے باہر آئیں گے۔ آپؐ کے بعد باقی انسان قبروں سے نکلیں گے۔
آنحضرت سرور عالمﷺ کی دعوت سے
ایمان پھیلا اور مرزاقادیانی نے کفر پھیلایا
آنحضرتﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ میں ماحی ہوں جس کے ذریعہ اﷲتعالیٰ کفر کو مٹائے گا۔ آنحضرت سرور عالمﷺ کے ذریعہ دنیا سے اندھیرا چھٹ گیا اور لاتعداد انسان آپؐ کی دعوت پر اور آپؐ کے خلفاء (امرا، علمائ، مبلغین، مجاہدین) کی دعوت پر بے شمار انسان کفر چھوڑ کر دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔ مرزاقادیانی سے یہ تونہ ہوا کہ کافروں کو اسلام میں داخل کرنے کی کوشش کرتا۔ بلکہ اس نے بہت سے اہل اسلام کے دین پر ڈاکہ ڈالا اور ان کے ایمان کا ناس کھویا۔ خود بھی کافر ہوا اور بہت سے مسلمانوں کو کافر بنایا۔ کافر انگریز کی وفاداری کی ہندوستان میں اس کے قدم جمانے کی کوشش کی جہاد کو منسوخ قرار دیا تاکہ کفر پھیلے اس کی خدمات کافروں کے حق میں رہیں۔ وہ کفر کا ماحی (مٹانے والا) نہ ہوا۔ بلکہ کفر کا حامی رہا۔ اس کے دین کا سب سے بڑا رکن انگریز کی خدمت اور اس کی وفاداری ہے۔