نصاریٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدائے پاک کا بیٹا بتاکر مشرک ہوئے اور مرزاقادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یوسف نجار کا بیٹا بتا کر کفر صریح اختیار کیا۔
مرزاقادیانی کا حیات مسیح سے انکار اور اپنے بارے میں مختلف دعوے
اوّل تو مرزاقادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے باپ تجویز کر کے قرآن مجید کی تکذیب کی اور پھر ان کی وفات کا اعلان کیا اور ان کی قبر کشمیر میں بتادی اور یہ ظاہر کیا کہ جس مسیح کے آنے کا مسلمانوں کو انتظار ہے وہ میں ہوں۔
پہلے تو اپنے آپ کو مثیل مسیح بتایا۔ پھر عین مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کر دیا۔ پھر ظلی اور بروزی نبوت کا دعویٰ کر دیا۔ پھر اصلی نبوت کا مدعی بن گیا۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے افضل ہونے کا دعویٰ کردیا۔ پھر فخر الاولین والآخرین حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰﷺ سے بھی افضل ہونے کا دعویٰ کر بیٹھا۔
قرآن مجید میں حضرت سرور کونینﷺ کو خاتم النبیین فرمایا ہے۔ لیکن مرزاقادیانی نے اپنی نبوت کو چالو کرنے کے لئے لفظ خاتم النبیین کے معنی بدل دئیے اور قرآن مجید میں صریح تحریف کر دی۔
قادیانیوں کے جال میں کون لوگ پھنستے ہیں؟
قادیانیوں کے مکروفریب کے جال میں وہ لوگ پھنس جاتے ہیں جو قرآن وحدیث کا علم نہیں رکھتے اور اہل علم سے دور رہتے ہیں۔ مرزاقادیانی کی جماعت کے لوگ ایسے ہی لوگوں پر ہاتھ ڈالتے ہیں جنہوں نے انگریزی پڑھی ہو اور جنہیں قرآن وحدیث کی تصریحات سے واقفیت نہ ہو اور علماء حق کی صحبت نہ پائی ہو۔ کیونکہ ان کو دھوکہ دینا آسان ہوتا ہے اور چونکہ افریقہ کے بہت سے علاقوں میں صرف نام کے مسلمان ہیں۔ جو علوم قرآن وحدیث سے ناآشنا ہیں۔ اس لئے پاکستان قومی اسمبلی میں قادیانیوں کو کافر قرار دیئے جانے کے بعد اب انہوں نے افریقہ
(بقیہ حاشیہ گذشتہ صفحہ) مرزاقادیانی کو اس لئے پیش آئی تھی کہ مسلمانوں کو ان کے آنے کا انتظار ہے۔ ان کی وفات بتاکر ان کی جگہ خود پیش کر دیا جائے گا۔ لیکن جب مرزاقادیانی نے نبوت کا دعویٰ کر دیا تو اب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کے دعویٰ کی ضرورت ہی نہ رہی۔ لیکن قادیانی پھر بھی پرانی لکیر پیٹ رہے ہیں۔ وفات مسیح کے قائل ہیں اور اس کے لئے جو خودساختہ دلیلیں تراشی تھیں ان کو پیش کرتے رہتے ہیں۔