ہوگیا اور حارث پر ذرا بھر نہ اثر ہوا۔ خلیفہ نے جلاّد کو کہا کہ شاید تم نے بسم اﷲ الرحمن الرحیم پڑھنے کے بغیر وار کیا ہے۔ جلاد نے کہا۔ بیشک میں بسم اﷲ پڑھنا بھول گیا تھا۔ دوبارہ جب بسم اﷲ پڑھ کر وار کیا تو نیزہ حارث کے جگر سے پار تھا۔ اور مردار ہوکر مرا۔ ولید بن مسلمؓ کی روایت ہے وہ کہتے تھے کہ الا بن زیاد عدوی کہتے تھے کہ مجھے عبادالملک پر یہ غبطتہ ہے کہ اس نے حارث متنبی کذاب کو قتل کر کے اجر عظیم حاصل کیا۔
باب نزول عیسیٰ علیہ السلام
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا بجسد العنصری مرفوع علی السماء ہونا اور دوبارہ زمین پر نازل ہوکر دجال کو قتل کرنا اس کا ثبوت قرآن اور احادیث صحیحہ اور اجماع امت سے ثابت ہے۔ جن احادیث صحیحہ متواترہ سے نزول مسیح علیہ السلام کا ثبوت ہے وہ احادیث اپنی صحت اور ثبوت میں ان احادیث سے ائمہ حدیث کے نزدیک کم نہیں ہیں۔ جن سے یہ ثابت ہے کہ صبح کی نماز کے دو رکعت فرض اور ظہر عصر عشاء کے چہار چہار فرض اور شام کے تین فرض اور ہر رکعت کے اندر ایک رکوع اور دو سجدہ ہیں۔ جس طرح امت محمدی علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام تعداد رکعات نماز میں متفق اور متحد ہے۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ مسیح ابن مریم کے نزول پر امت محمدی حضورﷺ سے لے کر آج تک متفق اور متحد ہے۔ بلکہ حضرات محدثین کے نزدیک نزول مسیح کے متعلق جو احادیث ہیں وہ تعداد رکعات والی احادیث سے بوجوہ اقویٰ اور اثبت ہیں۔ ’’کمالا یخفی علی ماہر الفن‘‘ اب اگر کوئی شخص صبح کی نماز کے فرض تین رکعت اور شام کی دو فرض کہے یا ہر رکعت کے اندر صرف ایک سجدہ یا تین سجدوں کا قائل ہو، تو وہ جھوٹا ہے۔ اسی طرح نزول حضرت عیسیٰ علیہ السلام کامنکر کاذب اور مفتری ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ اوّل تعامل امت ہے اور ثانی عقیدہ امت ہے۔ مرزاقادیانی کا امام مالک، ابن حزم اور ابن قیم، وابن تیمیہ پر بہتان وافتراء کہ یہ حضرات وفات مسیح کے قائل تھے اور بحوالہ امام بخاری حضرت ابن عباسؓ کے قول کی حقیقت عنقریب انشاء اﷲ واضح ہو جائے گی۔ قرآن اور احادیث واجماع کو نزول مسیح علیہ السلام پیش کرنے سے اوّل مناسب ہے کہ مرزاقادیانی کے اقوال معہ حوالہ کتب وصفحہ ہم ناظرین کو دکھلائیں اور پھر ان اماموں کے اقوال ان کی تصانیف سے معہ حوالہ کتب وصفحہ ان کی عبارات نقل کر دیں۔ تاروئے سیاہ شود آنکہ دروغش باشد، تعجب برتعجب۔ حیرت درحیرت ہے کہ ایک شخص بیسیوں سینکڑوں نہیں ہزارہا جھوٹ بک کر مسیح موعود اور مہدی معہود، نبی اور رسول کے منصب پر متمکن اور قابض رہے اور اس پر اس کے جہلاء