کتاب تذکرہ بھی علیحدہ طور پر دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ اگر انہیں آنحضرتﷺ کی غلامی کا دعویٰ ہے تو انہیں صرف قرآن کریم کی آفاقی تعلیمات ہی کا درس دینا چاہئے تھا۔ مگر مرزاقادیانی کی وحی بھی علیحدہ، دعوے بھی منفرد، الہامات بھی نرالے، مکاشفات بھی عجیب، لن ترانیاں بھی حیاء سوز اور پھر کبھی مہدویت کا دعویٰ کیا۔ کبھی مسیحیت کی چادر اوڑھی، کبھی محمد اور احمد اپنا نام رکھا۔ پھر کبھی اپنے آپ کو ابراہیم، یوسف بھی نام دیا۔
مذکورہ دعوؤں کو سامنے رکھ کر ناظرین کو چاہئے کہ وہ آنحضرتﷺ کی عالم گیر شخصیت اور آپؐ ہی کی اتباع کی تاکید، آپؐ ہی کی آفاقی حیثیت کے سلسلے میں قرآن کی تعلیمات وتشریحات پر غور فرمائیں کہ اگر آپؐ کے بعد آپؐ ہی کے عکس اور سایہ کے طور پر کسی ایسے شخص کی بعثت ضروری تھی تو کم ازکم کسی اشارے کنائے میں اس کا بھی ذکر ہوتا۔ اس کی وحی کی خبر بھی دی جاتی۔ اس پر ایمان لانے کی تاکید بھی کی جاتی۔
ہاں! مگر جن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی خبر آنحضرتﷺ نے دی اس کی تمام نشانیاں آپؐ نے بتلا کر ساری امت کو ہر قسم کے دھوکے سے بچالیا ہے۔
ختم نبوت کے بارے میں قرآنی آیات اور احادیث کے آخری حصے میں ہم نے علامات مسیح درج کر کے نئی نسل کے سامنے مرزاقادیانی کے دعویٰ مسیحیت کے کذب کو آشکارا کر دیا ہے کہ اپنے آپ کو آنحضرتﷺ کا ظل اور بروز کہہ کر مسیح بننے والا یہ نام نہاد مدعی کسی بھی نشانی پر پورا نہیں اترتا اور اپنے دعوؤں کی روشنی میں اس کا اپنا چہرہ ایسا بھیانک اور قبیح نظر آتا ہے جس کے سامنے اس کی تمام رام کہانی جھوٹ کا پلندہ اور دجل وفریب کا منبع قرار پاتی ہے۔
ختم نبوت قرآن کی روشنی میں
ختم نبوت کا واضح اعلان
’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین (الاحزاب:۴۰)‘‘ {(حضرت) محمد (ﷺ) تم مردوں میں سے کسی کے (حقیقی) باپ نہیں۔ لیکن اﷲ کے رسول اور نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں۔}