موازنہ حق وباطل
مرزابشیرالدین صاحب کی بیان کردہ تفاسیر کے مطالعہ سے نہ صرف اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ انہوں نے اپنے والد مرزاغلام احمد قادیانی کی بنیادی نبوت کو اسلامی لبادہ میں پیش کرنے کی ناکام کوشش میں قرآن پاک کی مطلوبہ آیات معنوی تحریف کی۔ بلکہ انہوں نے قرآن پاک کے ان مقامات میں بھی معنوی تحریف کی جو مقامات نیچریوں کے نزدیک قابل تاویل ہیں۔ اس سے پہلے ہم دیکھ چکے ہیں کہ مادیان قادیانیت نے عیسائیوں کی حمایت میں قرآن پاک کی بہت سی آیات میں معنوی تحریف کی تھی۔ ظاہر ہے کہ یہ رؤیہ انہوں نے مسلمانوں کے مقابلہ میں اہل باطل کی حمایت حاصل کرنے کے لئے اختیار کیا۔ جناب آدم علیہ السلام، ابلیس اور فرشتوں کے بارے میں نازل ہونے والی دو ایک آیات کے تراجم اس طرح ملاحظہ فرمائیں تاکہ حق وباطل میں موازنہ کرنے میں آسانی رہے۔
۱… ’’واذ قلنا للملئکۃ اسججدوا لادم فسجدو الا ابلیس کان من الجن ففسق عن امر ربہ (الکہف:۵۱)‘‘
’’اور (اس وقت کو بھی یاد کرو) جب ہم نے فرشتوں سے کہا تھا (مل کر) سجدہ کرو۔ اس پر انہوں نے تو اس حکم کے مطابق اس کے ساتھ ہو کر سجدہ کیا۔‘‘
(ترجمہ: مرزابشیرالدین محمود، تفسیر صغیر ص۳۷۳)
’’اور جس وقت کہا ہم نے فرشتوں کو سجدہ کرو آدم کو پس سجدہ کیا انہوں نے مگر ابلیس نے نہ کیا۔‘‘ (ترجمہ: شاہ رفیع الدین محدث دہلویؒ)
۲… ’’قال ما منعک الا تسجدو اذا مرتک قال انا خیر منہ خلقتنیٰ من نار وخلقنہ من طبن‘‘
’’(اس پر خدا نے اس سے) کہا کہ میرے حکم کے باوجود تجھے سجدہ کرنے سے کس نے روکا تھا۔ اس نے جواب دیا کہ میں تو اس (آدم) سے بہتر ہوں تو نے میری فطرت میں آگ رکھی ہے اور اس کی فطرت میں گیلی مٹی کی صفت رکھی ہے۔‘‘ (ترجمہ: مرزابشیرالدین محمود) ’’کہا کس چیز نے منع کیا تم کو نہ سجدہ کیا تم نے جب حکم کیا میں نے تجھ کو۔ کہا میں بہتر ہوں۔ اس سے پیدا کیا تو نے مجھ کو آگ سے اور پیدا کیا اس کو مٹی سے۔‘‘
(ترجمہ: شاہ رفیع الدین محدث دہلویؒ)