نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم۰ اما بعد!
یہ دنیا مجموعہ عجائبات ہے۔ جہاں حضرات انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام اور ان کے متبعین کی دعوت حق جاری ہے۔ وہاں ان کے دشمنوں کی دعوت باطل اور فتنہ پروری بھی اپنے جال میں پھنسانے کے لئے پورے زور وشور کے ساتھ اپنا کام کرتی رہتی ہے۔ اہل شقاوت ان کی باتوں میں آجاتے ہیں اور مستحق عذاب بن جاتے ہیں۔
فتنوں اور فتنہ گروں کا تذکرہ
ان فتنوں کے بارے میں حضرت خاتم النبیینﷺ نے پیش گوئی کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’دعاۃ علیٰ ابواب جہنم من اجابہم الیہا قذفوہ فیہا (البخاری ج۲ ص۱۰۴۹، باب کیف الامراذ الم تکن جماعۃ)‘‘ {دوزخ کے دروازوں کی طرف بلانے والے ہوں گے جو شخص ان کی دعوت کو قبول کرلے گا اسے دوزخ میں پھینک دیں گے۔}
راوی حدیث حضرت حذیفہؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ ’’صفہم لنا‘‘ یعنی ہمیں ان کا تعارف کرادیجئے۔ آپؐ نے فرمایا: ’’ہم من جلدتنا ویتکلمون بالسنتنا‘‘ وہ لوگ ہماری جماعت سے نسبت رکھنے والے ہوں گے اور اسی طرح کی باتیں کریں گے جیسی ہم آپس میں باتیں کرتے ہیں۔ ان ہی فتنوں میں سے جھوٹی نبوت کا فتنہ بھی ہے۔ حضور اقدسﷺ نے ان جھوٹے مدعیان نبوت کے بارے میں بھی پیشین گوئی فرمائی تھی۔ سنن، ترمذی میں ہے کہ آپؐ نے ارشاد فرمایا: ’’انہ سیکون فی امتی ثلٰثون کذابون کلہم یزعم انہ نبی وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی (سنن، ترمذی ج۲ ص۴۵، ابواب الفتن)‘‘ {عنقریب میری امت میں بڑے بڑے تیس جھوٹے ہوں گے۔ ان میں سے ہر ایک اپنے بارے میں دعویٰ کرے گا کہ میں نبی ہوں۔ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں۔ میرے بعد کوئی بھی نبی نہیں۔}
اس حدیث پاک میں بڑے بڑے تیس جھوٹے ایسے فتنہ پروروں کے ظہور کی خبر دی ہے جو نبوت کا دعویٰ کریں گے اور ساتھ ہی یہ بھی فرمایا کہ میں خاتم النببیین ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں اور (سنن ترمذی ج۲ ص۵۳، ابواب الرؤیا) میں ہے کہ حضرت خاتم النبیینﷺ نے ارشاد