قادیانی چند وجوہ سے کافر ہیں
اب آجائیے! قادیانیوں کی طرف اور غور فرمائیے کہ یہ لوگ قرآن مجید کی آیت ’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین (احزاب:۴۰)‘‘ کو نہیں مانتے ان کو یہ منظور نہیں کہ حضرت محمد مصطفیٰﷺ پر نبوت اور رسالت ختم ہو۔ اﷲتعالیٰ کے اس اعلان سے وہ راضی ہی نہیں کہ حضرت محمد رسول اﷲﷺ خاتم النبیین ہیں۔ پھر سورۂ صف کی آیت میں تحریف کر دی۔ ’’مبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد‘‘ کا مصداق غلام احمد قادیانی کو بنادیا۔ اس صریح واضح کفر کے ہوتے ہوئے کلمۂ گو ہونے کے دعویٰ کی بنیاد پر ان کو مسلمان سمجھنا سراسر کفر ہے۔ اﷲ جل شانہ کے بارے میں مرزاقادیا نی کی بکواس سنو گے تو حیران رہ جاؤ گے۔ سنو اس کی بات وہ کہتا ہے: ’’قال اﷲ تعالیٰ انی مع الرسول اجیب اخطیٔ واصیب انی مع الرسول محیط‘‘ اﷲتعالیٰ نے فرمایا کہ میں رسول کی بات قبول کرتا ہوں۔ غلطی کرتا ہوں اور صواب کو بھی پہنچاتا ہوں۔ میں رسول کو محیط ہوں۔ (البشریٰ ج۲ ص۷۹)
قادیانی مؤلف یار محمد اپنی کتاب (اسلامی قربانی ص۱۲) میں لکھتا ہے: ’’مسیح موعود (یعنی مرزاقادیانی) نے ایک موقعہ پر اپنی حالت یہ ظاہر فرمائی کہ کشف کی حالت آپ پر اس طرح طاری ہوئی کہ گویا آپ عورت ہیں اور اﷲتعالیٰ نے رجولیت کی قوت کا اظہار فرمایا۔‘‘
ساری مخلوق پر افضلیت کا دعویٰ کرتے ہوئے مرزاقادیانی لکھتا ہے کہ مجھے وہ کچھ دیا ہے جو جہانوں میں سے کسی کو نہیں دیا۔ (الاستفتاء ص۸۷، خزائن ج۲۲ ص۷۱۵)
اور سرور عالم خاتم النبیینﷺ پر اپنی فوقیت اور فضیلت ظاہر کرتے ہوئے مرزاقادیانی کہتا ہے کہ: ’’نبی اکرمﷺ کے تین ہزار معجزے تھے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۶۳، خزائن ج۲۲ ص۱۶۸)
’’لیکن میرے معجزات دس لاکھ سے زیادہ ہیں۔ ‘‘(تذکرہ الشہادتین ص۴۱، خزائن ج۲۰ ص۴۳)
سرور عالمﷺ پر فضیلت اور فوقیت اور ظاہر کرنے کے بارے میں مرزاقادیانی کا ایک عربی شعر بھی گذر چکا ہے۔
مرزاقادیانی کی ان باتوں اور عقیدوں کو دیکھو۔ کیا ان عقائد کے ہوتے ہوئے کوئی شخص مسلمان ہوسکتا ہے۔