ڈال دیا۔ کچھ عرصہ بعد انتقال کر گیا۔ صاحب کتاب الدعاۃ نے اسے فرقہ نصیریہ کا بانی لکھا ہے۔
(ائمہ تلبیس ص۴۰۲)
عصر حاضر کے جھوٹے مدعی نبوت
مرزاغلام احمد قادیانی کے چند مندرجہ ذیل دعوؤں پر غور کیجئے اور اس کے بعد آنے والے صفحات میں قرآن وحدیث کی واضح تشریحات کے مطابق ختم نبوت کی اہمیت اور اس کے منکرین کی چالبازیوں کا موازنہ کیجئے۔
مرزاغلام احمد قادیانی کا دعویٰ ہے کہ نعوذ باﷲ وہ محمد رسول اﷲ ہے۔ ملاحظہ ہو قرآن کی آیت: ’’محمد رسول اﷲ والذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینہم‘‘
’’اس وحی الٰہی میں خدا نے میرا نام محمد رکھا اور رسول بھی۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۳، خزائن ج۱۸ ص۲۰۷)
حالانکہ ۱۴۰۰سوسال کے تمام مفسرین ومجتہدین، ائمہ اور ہر مکتب فکر کے علماء کی متفقہ رائے ہے کہ: ’’سورۃ فتح ۲۶ویں پارے کی اس آیت کریمہ میں اﷲتعالیٰ نے آنحضرتﷺ اور آپؐ کے صحابہ کرامؓ کی جاں نثاری کا ذکر ہے۔‘‘ مرزاغلام احمد قادیانی کا دعویٰ ہے کہ وہ نعوذ باﷲ محمد رسول اﷲ ہے۔ ’’اور خدا نے مجھ پر اس رسول کا فیض نازل فرمایا اور اس کو کامل بنایا اور اس نبی کریم کے لطف کو میری طرف کھینچا۔ یہاں تک کہ میرا وجود اس کا وجود ہوگیا… جو شخص مجھ میں اور مصطفیٰ میں فرق کرتا ہے۔ اس نے مجھ کو نہیں دیکھا اور نہیں پہنچانا ہے۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۱۷۱، خزائن ج۱۶ ص۲۵۸تا۲۵۹ ملخص)
آنحضرتﷺ کے ساتھ بیس سال سے زیادہ عرصہ گزارنے والے حضرت ابوبکرؓ، حضرت عمرؓ اور دیگر تمام صحابہ کرامؓ میں تو کوئی ایسا فیض نہ پاسکا جو نبی بن سکے۔ بلکہ وہ تو صرف خلیفہ بن سکے اور چودھویں صدی میں پیدا ہونے والے مرزاقادیانی کی طرف نامعلوم کس نبوت کا فیض پہنچ گیا؟ (فیا للعجب)
مرزاغلام احمد قادیانی کا دعویٰ ہے کہ بروزی طور پر یعنی عکس کے طور پر وہ نعوذ باﷲ خاتم الانبیاء ہے۔ ملاحظہ ہو: ’’میں بارہا بتلا چکا ہوں کہ میں بموجب آیت ’’واٰخرین منہم لمّا یلحقو بہم (الجمعۃ:۳)‘‘ بروزی طور پر وہی نبی خاتم الانبیاء ہوں اور خدا نے آج سے بیس برس پہلے براہین احمدیہ (مرزاقادیانی کی کتاب) میں میرا نام محمد اور احمد رکھا۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۱۰، خزائن ج۱۸ ص۲۱۲)