سنا کہ ایمان کی صدا لگاتا ہے۔ اﷲ کی طرف بلانے والا بن کر اور روشن چراغ امید رکھو۔
(براہین احمدیہ ص۲۴۲، خزائن ج۱ ص۲۶۷،۲۶۸)
اسی طرح سے جلد چہارم میں ایک الہام نقل کیاگیا ہے۔ وہ بھی اسی طرح سے قرآن مجید کی آیتوں اور الفاظ قرآنی کا ایک غیرمربوط مجموعہ ہے۔ اس میں عربیت اور قواعد کی بھی فاش غلطیاں ہیں۔ چونکہ مرزاقادیانی نے اس کا ترجمہ بھی کر دیا ہے۔ اس لئے متن وترجمہ دونوں نقل کئے جاتے ہیں۔ ’’واذا قیل لہم اٰمنوا کما اٰمن الناس قالوا انؤمن کما اٰمن السفہاء الاانہم ہم السفہاء ولکن لا یعلمون ویحبون ان یدھنون قل یایہا الکافرون لا اعبد ما تعبدون، قیل ارجعوا الیٰ اﷲ فلا ترجعون وقیل استجوذوا فلا تستحوذون، ام تسئلہم من خرج فہم من مغرم مثقلون بل اتیناہم بالحق فہم للحق کارھون، سبھانہ وتعالیٰ عما یعصفون، احسب الناس ان یترکوا ان یقولوا اٰمنا وھم لا یفتنون، یحبون ان یحمدوا بما لم یفعلوا ولا یخفیٰ علی اﷲ خافیہ ولا یصلحہ شیٔ قبل اصلاحہ ومن رد من مطبعہ فلا مردلہ‘‘ اور جب ان کو کہا جائے کہ ایمان لاؤ۔ جیسے لوگ ایمان لائے ہیں تو وہ کہتے ہیں کیا ہم ایسا ہی ایمان لاویں جیسے بیوقوف ایمان لائے ہیں۔ خبردار رہو وہی بیوقوف ہیں۔ مگر جانتے نہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ تم ان سے مداہنہ کرو۔ کہہ اے کافرو میں اس چیز کی پرستش نہیں کرتا۔ جس کی تم کرتے ہو۔ تم کو کہاگیا کہ خداکی طرف رجوع کرو۔ سو تم رجوع نہیں کرتے اور تم کو کہاگیا جو تم اپنے نفسوں پر غالب آجاؤ۔ سو تم غالب نہیں آتے۔ کیا تو ان لوگوں سے کچھ مزدوری مانگتا ہے۔ پس وہ اس تاوان کی وجہ سے حق کو قبول کرنا ایک پہاڑ سمجھتے ہیں۔ بلکہ ان کو مفت حق دیا جاتا ہے اور وہ حق سے کراہت کر رہے ہیں۔ خدائے تعالیٰ ان عیبوں سے پاک وبرتر ہے۔ جو وہ لوگ اس کی ذات پر لگاتے ہیں۔ کیا یہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ بے امتحاں لئے صرف زبانی ایمان کے دعوے سے چھوٹ جاویں گے۔ چاہتے ہیں جو ایسے کاموں سے تعریف کی جائے۔ جن کو انہوں نے کیا نہیں اور جب تک وہ کسی چیز کی اصلاح نہ کرے۔ اصلاح نہیں ہوسکتی اور جو شخص اس کے مطبع سے رد کیا جائے اس کو کوئی واپس نہیں لاسکتا۔‘‘ (براہین احمدیہ ص۵۰۹، خزائن ج۱ ص۶۰۷)
عربی کے علاوہ اس کتاب میں دو انگریزی کے الہام بھی درج ہیں۔
(براہین احمدیہ ص۵۵۴، خزائن ج۱ ص۶۶۰)