پھر تذکرہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جہاد کی ممانعت کی بھی پرزور تحریک ہے۔
(براہین احمدیہ حصہ سوم ص۱۳۹، خزائن ج۱ ص۱۳۹)
اس طرح مرزاقادیانی کی پہلی تصنیف بھی انگریزی حکومت کی منقبت وثناء اور مسلمانوں کو سیاسی مشورہ دینے سے خالی نظر نہیں آتی۔
کتاب کا انجام
اس کتاب کی تالیف واشاعت کا سلسلہ ۱۸۸۰ء سے ۱۸۸۴ء تک جاری رہا۔ چوتھے حصہ پر یہ سلسلہ رک گیا۔ پانچواں حصہ جو کتاب کا آخری حصہ ہے۔ آغاز تصنیف کے پورے پچیس سال بعد ۱۹۰۵ء میں شائع ہوا۔ (سیرت المہدی حصہ دوم ص۱۵۴، روایت نمبر۴۶۷)
مصنف نے حصہ پنجم میں اس کا اعتراف کیا ہے کہ ۲۳برس تک اس کتاب کا چھپنا ملتوی رہا۔ (دبیاچہ براہین احمدیہ ج۵ ص۲، خزائن ج۲۱ ص۳)
اس دوران میں بہت سے لوگ جنہوں نے کتاب کے چار حصے خریدے تھے اور پوری کتاب کی قیمت داخل کر چکے تھے۔ انتقال کر گئے۔ بعض لوگوں نے جو پیشگی قیمت ادا کر چکے تھے۔ اس پر ناگواری وناراضی کا اظہار بھی کیا۔ جس کے لئے مصنف نے حصہ پنجم کے مقدمہ میں معذرت بھی کی ہے۔ اس میں انہوں نے اس کا بھی تذکرہ کیا ہے کہ پہلے اس کا خیال تھا کہ وہ اسلام کی صداقت پر تین سودلیلیں پیش کریں گے۔ لیکن اب انہوں نے اس خیال کو ترک کر دیا ہے۔ اسی طرح سے پہلے پچاس حصوں میں شائع کرنے کا قصد تھا۔ لیکن اب پانچ حصوں پر اکتفا کریں گے۔ اس لئے کہ ان دونوں عددوں میں صرف ایک نقطہ کا فرق ہے۔ مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’پہلے پچاس حصے لکھنے کا ارادہ تھا۔ مگر پچاس سے پانچ پر اکتفا کیاگیا‘ اور چونکہ پچاس اور پانچ کے عدد میں صرف ایک نقطہ کا فرق ہے۔ اس لئے پانچ حصوں سے وہ وعدہ پورا ہوگیا۔‘‘ (دیباچہ براہین احمدیہ ج۵ ص۷، خزائن ج۲۱ ص۹)
مرزابشیر احمد نے سیرۃ المہدی میں لکھا ہے: ’’اب جب براہین احمدیہ کی چار جلدیں شائع شدہ موجود ہیں۔ ان کا مقدمہ اور حواشی وغیرہ سب دوران اشاعت کے زمانہ کے ہیں اور اس میں اصل ابتدائی تصنیف کا حصہ بہت ہی تھوڑا آیا ہے۔ یعنی صرف چند صفحات سے زیادہ نہیں۔ اس کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ تین سو دلائل جو آپ نے لکھے تھے اس میں سے مطبوعہ براہین احمدیہ میں صرف ایک ہی دلیل بیان ہوئی ہے اور وہ بھی نامکمل طور پر۔‘‘
(سیرت المہدی حصہ اوّل ص۱۱۱،۱۱۲، روایت نمبر۱۳۳)