جائز شرعی کرتا ہوں کہ اگر کوئی صاحب منکرین میں سے مشارکت اپنی کتاب کی فرقان مجید سے ان سب براہین اور دلائل میں جو ہم نے دربارۂ حقیت فرقان مجید اور صدق رسالت حضرت خاتم الانبیائﷺ اسی کتاب مقدس سے اخذ کر کے تحریر کی ہیں۔ اپنی الہامی کتاب میں سے ثابت کر کے دکھلادیں۔ یا اگر تعداد میں ان کے برابر پیش نہ کر سکیں۔ تو نصف ان سے یا ثلث ان سے یا ربع ان سے یا خمس ان سے نکال کر پیش کرے یا اگر بہ کلی پیش کرنے سے عاجز ہو تو ہمارے ہی دلائل کو نمبروار توڑ دے تو ان سب صورتوں میں بشرطیکہ تین منصف مقبولۂ فریقین بالاتفاق یہ رائے ظاہر کر دیں کہ ایفاء شرط جیسا کہ چاہئے تھا ظہور میں آگیا میں مشتہر ایسے مجیب کو بلاعذرے وحیلتے اپنی جائیداد قیمتی دس ہزار روپیہ پر قبض ودخل دے دوں گا۔‘‘
(براہین احمدیہ ص۱۷،۲۶، خزائن ج۱ ص۲۴،۲۸)
مرزاقادیانی نے مسلمانوں کو اس عظیم خدمت اسلام میں مالی امداد دینے اور فراخ دلی اور عالی حوصلگی سے حصہ لینے کی دعوت دی۔ (براہین احمدیہ ص۵، خزائن ج۱ ص۵)
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان کی اس دعوت پر مسلمانوں نے اس جوش وخروش سے لبیک نہیں کہی۔ جس کی مرزاقادیانی توقع کرتے تھے۔ براہین احمدیہ کی بعد کی جلدوں میں انہوں نے اس کا بڑا شکوہ کیا ہے اور اس پر اپنے بڑے رنج کا اظہار کیا ہے۔
(براہین احمدیہ ص۵۹، خزائن ج۱ ص۵۹)
ان اشتہارات میں جو کتاب کا دیباچہ اور مرزاقادیانی کی آئندہ زندگی اور عزائم کی تمہید تھی۔ ایک مدعیانہ روح، نیز لوگوں کو مطمئن کرنے اور حق کو ثابت کرنے کے لئے آسمانی نشانیوں پر اعتماد نظر آتا ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ ان اشتہارات میں کسی قدر تجارتی اور کاروباری روح بھی جھلکتی ہے۔
تبلیغ وسیاست
مرزاقادیانی نے براہین احمدیہ کے تیسرے اور چوتھے حصہ کے شروع میں ’’اسلامی انجمنوں کی خدمت میں التماس ضروری اور مسلمانوں کی نازک حالت اور انگریزی گورنمنٹ‘‘ کے عنوان سے انگریزی حکومت کی کھل کر مدح وتوصیف کی اور اس کے مسلمانوں پر احسانات گنائے ہیں اور اس بات کی پرزور اپیل کی ہے کہ تمام اسلامی انجمنیں مل کر ایک میموریل تیار کر کے اور اس پر تمام سربرآوردہ مسلمانوں سے دستخط کراکر گورنمنٹ میں بھیجیں۔ اس میں اپنی خاندانی خدمات کا