سیرت المہدی میں لکھتے ہیں: ’’ایک دفعہ کوئی شخص آپ کے لئے گرگابی لے آیا۔ آپ نے پہن لی۔ مگر اس کے الٹے سیدھے پاؤں کا آپ کو پتہ نہیں لگتا تھا۔ کئی دفعہ الٹی پہن لیتے تھے اور پھر تکلیف ہوتی تھی۔ بعض دفعہ آپ کا الٹا پاؤں پڑ جاتا تو تنگ ہوکر فرماتے۔ ان کی کوئی چیز بھی اچھی نہیں۔ والدہ صاحبہ نے فرمایا میں نے آپ کی سہولت کے واسطے الٹے سیدھے پاؤں کے لئے نشان لگادئیے تھے۔ مگر باوجود اس کے آپ الٹا سیدھا پہن لیتے تھے۔ اس لئے آپ نے اسے اتار دیا۔‘‘ (سیرت المہدی حصہ اوّل ص۲۷، روایت نمبر۸۳)
’’باربار پیشاب آنے کی وجہ سے اکثر جیب میں ڈھیلے رکھتے تھے اور شیرینی سے غیرمعمولی رغبت کی وجہ سے گڑ کے ڈھیلے بھی رکھ لیا کرتے تھے۔ ‘‘
(تتمہ براہین احمدیہ طبع اوّل ج۱ ص۶۷، مرزاکے حالات مرتبہ معراج دین قادیانی)
مرزاقادیانی کی صحت اور شکایتیں
مرزاقادیانی کو جوانی میں ہسٹیریا کی شکایت ہوگئی تھی اور کبھی کبھی اس کا ایسا دورہ پڑتا تھا کہ بیہوش ہوکر گر جاتے تھے۔ (سیرت المہدی حصہ اوّل ص۱۶، روایت نمبر۱۹)
مرزاقادیانی کبھی اس کو ہسٹیریا اور کبھی مراق سے تعبیر کیا کرتے تھے۔ ان کو ذیابیطس اور کثرت بول کی بھی شکایت تھی۔ ایک جگہ یہ لکھتے ہوئے کہ: ’’میں دائم المرض آدمی ہوں۔‘‘
تحریر فرماتے ہیں: ’’ہمیشہ دردسر، دوران سر اور کمئی خواب اور تشنج دل کی بیماری دورہ کے ساتھ آتی ہے اور دوسری چادر جو میرے نیچے کے حصہ بدن میں ہے۔ وہ بیماری ذیابیطس ہے کہ ایک مدت سے دامنگیر ہے اور بسا اوقات سو سو دفعہ رات کو یا دن کو پیشاب آتا ہے اور اس قدر کثرت پیشاب سے جس قدر عوارض ضعف وغیرہ ہوتے ہیں۔ وہ سب میرے شامل حال رہتے ہیں۔‘‘ (اربعین ص۴، خزائن ج۱۷ ص۴۷۱)
مرزاقادیانی نے اپنی جوانی میں مجاہدات اور چلہ کشی بھی کی اور مسلسل روزے بھی رکھے۔ انہوں نے ایک طویل چلہ کیا۔ جس میں برابر چھ ماہ تک روزے رکھے۔
(سیرت المہدی حصہ اوّل ص۷۶، روایت نمبر۹۷)
انہوں نے ۱۸۸۶ء میں ہوشیار پور میں ایک چلہ کھینچا۔
(سیرت المہدی حصہ اوّل ص۶۹، ۷۰، روایت نمبر۸۸)
آخر میں خرابی صحت اور کمزوری کی وجہ سے ان مجاہدات کا سلسلہ ختم کردیا تھا۔ ۳۱؍مارچ ۱۸۹۱ء کے خط میں حکیم نورالدین صاحب کو لکھتے ہیں: ’’اب طبیعت تحمل شدائد مجاہدات