ایمان لائے بغیر نجات نہیں۔ آپ کو نہ ماننے والا کافر ہے۔ وغیرہ!
مگر میرے خیال میں آپ مجبور ہیں۔ آپ کا اس میں کچھ قصور نہیں۔ جب آپ کے مرزاقادیانی حضرت محمد رسول اﷲﷺ پر تمام نبوتوں کا خاتمہ کر کے پھر خود ہی صاحب شریعت نبی بن بیٹھے اور میاں صاحب نے ان کی تقلید کی اور رہی سہی کسر نکال دی تو آپ کا بھی فرض ہوگیا کہ آپ بھی اپنے پہلے ایمان کو بالائے طاق رکھ کر مرزاقادیانی کی بات پر لبیک کہیں۔ کیونکہ کسی نے کہا ہے کہ:
تو بھی بدل فلک جو زمانہ بدل گیا
شوخ… جناب مفتی اعظم سرور شاہ صاحب اس کے متعلق آپ بھی کچھ اپنے عقیدہ پر روشنی ڈالیں۔ عین نوازش ہوگی۔
مفتی… ’’ہمارا عقیدہ ہے کہ دوبارہ حضرت محمد رسول اﷲﷺ ہی آئے ہیں۔ اگر محمد رسول اﷲ پہلے نبی تھے تو اس بعثت میں بھی نبی ہیں۔ مگر ہم نے مرزاقادیانی کو بحیثیت مرزا نہیں مانا بلکہ اس لئے کہ خدا نے اسے محمد رسول اﷲ فرمایا ہے۔ ہم پر اﷲ کا بڑا فضل ہے کہ اﷲ نے ہمیں محمد رسول اﷲ کا چہرہ دکھایا ہے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۲۷؍دسمبر ۱۹۱۴ئ)
شوخ… اچھا میاں بشیر احمد! کچھ آپ بھی اپنے اباجان کی مدح سرائی میں گوہر افشانی کیجئے۔
مسیح مجتبیٰ تو ہے محمد مصطفیٰ تو ہے
بیاں ہو شان تیری کیا حبیب کبریا تو ہے
کلیم اﷲ بننے کا شرف حاصل ہوا تجھ کو
خدا بولے نہ کیوں تجھ سے کہ محبوب خدا تو ہے
اندھیرا چھا رہا تھا سب اجالا کر دیا جس نے
وہی بدر الدجیٰ تو ہے وہی شمس الضحیٰ تو ہے
(گلدستہ عرفان ص۱)
اختر… شوخ صاحب! یہ دائیں طرف کون صاحب تشریف فرماہیں؟
شوخ… میرے خیال میں اخبار فاروق کے ایڈیٹر میر قاسم علی ہیں۔اختر… تو پھر ان کے خیالات کا بھی جائزہ لینا چاہئے۔
شوخ… بہت اچھا! لو ہم ایڈیٹر کو بھی مخاطب کر لیتے ہیں۔ کہئے! جناب ایڈیٹر صاحب کچھ آپ بھی اس مسئلہ پر روشنی ڈالیں گے؟