شوخ… آپ کا اور دوسرے مسلمانوں کا آپس میں کیا اختلاف ہے؟
حکیم… ’’ہمارے مخالف حضرت مرزاصاحب کی ماموریت کے منکر ہیں۔ بتاؤ یہ اختلاف فروعی کیونکر ہوا۔ قرآن مجید میں تو لکھا ہے۔ ’’لا نفرق بین احمد من رسل‘‘ لیکن حضرت مسیح موعود کے انکار میں تو کفر ہوتا ہے۔‘‘ (نہج المصلیٰ)
شوخ… حکیم صاحب آپ کے بیانات سے تو یہ ثابت ہورہا ہے کہ آپ میاں صاحب کے عقائد سے پورا پورا اتفاق رکھتے ہیں اور مرزاقادیانی کو نبی تسلیم کرتے ہیں۔ اب آپ یہ فرمائیں کہ آپ کا ایمان مرزاقادیانی کے متعلق کیا ہے؟
حکیم… ’’میرا تو ایمان ہے کہ اگر حضرت مسیح موعود صاحب شریعت ہونے کا دعویٰ کریں اور قرآنی شریعت کو منسوخ قرار دیں تو بھی مجھے انکار نہ ہو۔‘‘ (سیرت المہدی ص۱۰۶ حصہ اوّل ص۸۱)
شوخ… حکیم صاحب! آپ کا یہ بیان سن کر تو میری حیرانی کی کوئی حد نہیں رہی۔ کیونکہ آپ نے سالانہ جلسہ کے موقعہ پر یہ خطبہ ایک جمعہ عام میں اپنی جماعت کو مخاطب کر کے فرمایا۔ جس کو اخبار الحکم ج۱۴ نمبر۱۱،۱۲ میں عقائد احمدیہ کے عنوان سے شائع کیاگیا۔ جو آپ کے پیش نظر کئے جاتے ہیں۔
حکیم… ’’میں اس بات پر ایمان رکھتا ہوں کہ تمام نبوتیں آنحضرتﷺ پر ختم ہوئیں۔‘‘
اور آگے چل کر جلی قلم سے یہ الفاظ چھپے ہوئے ہیں کہ:
حکیم… ’’اگر اس کے موافق کوئی بات ہو تو ہماری طرف سے سمجھو اور اگر اس کے خلاف ہو تو وہ ہمارے عقائد کے مطابق نہیں ہے۔‘‘
اور پھر اسی طرح اسی جلسہ میں حضرت محمد رسول اﷲﷺ کے کمالات کو دنیا کے سامنے پیش کر کے بڑے زور سے آپ نے یہ سوال کیا کہ:
حکیم… ’’اب آپ کے بعد کون نبی ہوسکتا ہے؟‘‘ لیجئے حکیم صاحب! یہ ہے آپ کی تقریر جس سے صاف ظاہر ہے کہ آپ کے ایمان میں یہ بات داخل ہے کہ حضرت محمد رسول اﷲﷺ پر تمام نبوتیں ختم ہیں۔ اب آپ کے بعد کوئی نبی رسول نہیں ہوسکتا۔
اور دوسری طرف آپ کہہ رہے ہیں کہ آپ (مرزاقادیانی) خدا کے مرسل ہیں اور قرآنی رسولوں کی لسٹ میں ’’لا نفرق بین احد من رسلہ‘‘ کے مطابق شامل ہیں۔ آپ پر