ان کا خدا اور ہے اور ہمارا خدا اور ہے۔ ہمارا حج اور ہے اور ان کا اور ہے اور اسی طرح ان سے ہر بات میں اختلاف ہے۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان مورخہ ۲۱؍اگست ۱۹۱۸ئ، ص۸)
شوخ… میاں صاحب! ذرا اس کی بھی تشریح فرمادیجئے۔ نوازش ہوگی۔
محمود… ’’عبداﷲ نے حضرت مسیح موعود کی زندگی میں ایک مشن قائم کیا۔ بہت سے لوگ مسلمان ہوئے۔ مسٹر دیپ نے امریکہ میں ایسی اشاعت شروع کی۔ مگر آپ نے (مرزاقادیانی نے) ان کو پائی کی مدد نہ کی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جس اسلام میں آپ پر (مرزاپر) ایمان لانے کی شرط نہ ہو اور آپ کے سلسلہ کا ذکر نہیں۔ اسے آپ اسلام ہی نہ سمجھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت خلیفہ اوّل (حکیم نور دین) نے اعلان کیا تھا کہ ان (مسلمانوں) کا اسلام اور ہے اور ہمارا اسلام اور ہے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۳۱؍دسمبر ۱۹۱۴ئ)
اختر… شوخ صاحب! ان کلمات کو سن کر میری تو حیرانی کی حد ہی نہیں رہی۔
شوخ… ابھی تو نے سنا ہی کیا ہے جو اتنے حیران پریشان ہوگئے۔ لو سنو! میاں صاحب! اپنی جماعت کو مخاطب کرتے ہوئے اپنی کتاب (آئینہ صداقت ص۵۳) اور (اخبار بدر قادیان مورخہ ۱۹؍جنوری ۱۹۱۱ئ) میں یوں تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’تم ایک برگزیدہ نبی (مرزاقادیانی) کو مانتے ہو اور تمہارے مخالف (مسلمان) اس کا انکار کرتے ہیں۔ حضرت صاحب کے زمانے میں ایک تجویز ہوئی کہ احمدی، غیراحمدی مل کر تبلیغ کریں۔ مگر حضرت صاحب نے فرمایا کہ تم کون سا اسلام پیش کرو گے۔ کیا تمہیں جو خدا نے نشان دئیے وہ چھپاؤ گے۔‘‘ (آئینہ صداقت ص۵۳)شوخ… میاں صاحب! اس کی سمجھ نہیں آئی کہ مسلمانوں سے مرزاقادیانی نے اپنے آپ کو کیوں علیحدہ کیا۔
محمود… ’’جب کوئی مصلح آیا تو اس کے ماننے والوں کو نہ ماننے والوں سے علیحدہ ہونا پڑا۔ اگر تمام انبیاء کا یہ فعل قابل ملامت نہیں اور ہرگز نہیں تو مرزاغلام احمد قادیانی کو الزام دینے والے انصاف کریں کہ اس مقدس ذات پر الزام کس لئے۔ پس آج قادیان سے بلند ہونے والی آواز اسلام کی آواز ہے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۷؍مئی ۱۹۲۰ئ)
شوخ… وہ قادیان سے بلند ہونے والی آواز کون سی ہے۔ ذرا اس سے آگاہ فرمائیں۔
محمود… (دین مرزا) ’’اﷲتعالیٰ نے اس آخری صداقت کو قادیان کے ویرانہ میں نمودار کیا اور حضرت مسیح موعود کو فرمایا کہ جو دین تو لے کر آیا ہے۔ اسے تمام ادیان پر غالب کروں گا۔‘‘
(الفضل قادیان مورخہ ۳؍جنوری ۱۹۳۵ئ)