اختر… شوخ صاحب! میرے خیال میں میاں صاحب اس مہر خاموشی کو نہیں توڑیں گے۔ آپ اس سوال ہی کو جانے دیجئے۔ مجھے اس کی اصلیت کا پتہ چل گیا ہے۔ اب ان سے یہ دریافت کرنا چاہئے کہ آپ نے اپنی ضرورت کے مطابق مرزاقادیانی کو نبی تو بنالیا۔ کیا اب کسی اور نبی کا آنا بھی (بعد از مرزا) مانتے ہیں یا کہ نہیں۔
محمود… ’’انہوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ خدا کے خزانے ختم ہوگئے۔ ان کا یہ سمجھنا خدا تعالیٰ کی قدرت کو ہی نہ سمجھنے کی وجہ سے ہے۔ ورنہ ایک نبی کیا میں تو کہتا ہوں کہ ہزاروں نبی ہوں گے۔‘‘ (انوار خلافت ص۶۲)
شوخ… میاں صاحب! آپ جو کچھ فرمارہے ہیں کیا یہ بالکل درست ہے؟
محمود… ’’اگر میری گردن کی دونوں طرف تلوار بھی رکھ دی جائے اور مجھے کہا جائے کہ تم یہ کہو کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا تو میں اسے کہوں گا کہ تو جھوٹا ہے۔ کذاب ہے۔ آپ کے بعد نبی آسکتے ہیں۔‘‘ (انوار خلاف ص۶۵)
شوخ… اگر مرزاقادیانی کو نبی نہ مانا جائے تو؟
محمود… ’’اگر آپ کو نبی نہ مانا جائے تو وہ نقص پیدا ہوتا ہے جو انسان کو کافر بنانے کے لئے کافی ہے۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۲۰۴، حصہ اوّل)
شوخ… جو شخص مرزاقادیانی کی بیعت میں شامل نہ ہو۔ اس کے واسطے کیا حکم ہے؟
محمود… ’’کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہ سنا ہو۔ وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ میں تسلیم کرتا ہوں کہ میرے یہ عقائد ہیں۔‘‘ (آئینہ صداقت ص۳۵)
شوخ… تو جب آپ مرزاقادیانی کو نبی اور رسول مانتے ہیں تو پھر قرآن اور احادیث نبویہ کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟
محمود… ’’یاد رہے کہ جب کوئی نبی آجائے تو پہلے نبی کا علم بھی اس کے ذریعہ ملتا ہے۔ یوں اپنے طور پر نہیں ملتا اور ہر بعد میں آنے والا نبی پہلے نبی کے لئے بمنزلہ سوراخ کے ہوتا ہے۔ پہلے نبی کے آگے دیوار کھچ جاتی ہے اور کچھ نظر نہیں آتا۔ سوائے آنے والے نبی کے اور اب کوئی قرآن نہیں سوائے اس قرآن کے جو حضرت مسیح موعود نے پیش کیا۔‘‘
(خطبہ محمود اخبار الفضل قادیان مورخہ ۱۵؍جولائی ۱۹۲۰ئ)