اور دوسرے اس بات کا بھی جواب نہایت متانت سے دیں کہ جب خاتم النبیین کے تحت نبوت ختم ہوگئی تو اب اجرائے نبوت کیسے ہوئی اور اس کا ثبوت کس آیت قرآنی سے ملتا ہے۔ تاکہ اس کا جواب الجواب دے کر اس پر بحث کی جائے۔ (مرزاقادیانی نے خاموشی اختیار کر لی)
اور مرزاقادیانی کے بائیں بازو میاں بشیرالدین محمود احمد خلیفہ ثانی مرزاقادیانی اس کے جواب میں یوں گویا ہوئے۔ ’’چونکہ خاتم النبیین کی تا (باالفتح) اسم آلہ ہے۔ جس کے معنی صرف مہر ہیں کہ اب آپ کی مہر سے نبیوں کی تصدیق ہوگی اور تابالکسر کسی قرآن میں نہیں۔ جس کے معنی یہ ہوں کہ آپؐ کے بعد نبوت ختم ہے۔ اس لئے آپؐ کے بعد نبی آسکتا ہے۔‘‘
(اخبار الفضل قادیان مورخہ ۱۵؍جولائی ۱۹۳۴ئ)
شوخ… میاں صاحب! اس کے دو جواب ہیں۔ ملاحظہ ہو:
۱… اگر خاتم النبیین کی تا (باالفتح) اسم آلہ ہے اور اس کے تحت نبی آسکتا ہے تو اس کا جواب آپ کے پاس کیا ہے؟ جو مرزاقادیانی نے اپنی کتاب (تریاق القلوب ص۱۵۷، خزائن ج۱۵ ص۴۷۹) پر ان الفاظ میں تحریر کیا ہے کہ: ’’چونکہ میرے بعد میرے والدین کے گھر میں کوئی اولاد پیدا نہیں ہوئی۔ اس لئے میں اپنے والدین کے لئے خاتم الاولاد ٹھہرا۔‘‘
۲… ’’اس طرح میری پیدائش ہوئی یعنی جیسا کہ میں ابھی لکھ چکا ہوں۔ میرے ساتھ ایک لڑکی پیدا ہوئی۔ جس کا نام جنت تھا اور پہلے وہ لڑکی پیٹ سے نکلی تھی اور بعد اس کے میں نکلا اور میرے بعد میرے والدین کے گھر میں اور کوئی لڑکا یا لڑکی نہیں ہوئی اور میں ان کے لئے خاتم الاولاد تھا۔‘‘ (تریاق القلوب ص۱۵۷، خزائن ج۱۵ ص۴۷۹)
لیجئے میاں صاحب! مرزاقادیانی کی ہر دو تحریرات سے اپنا خاتم الاولاد ہونا ثابت ہے۔ یعنی ایسا کہ آپ کے بعد مرزاقادیانی کے والدین کے گھر کوئی لڑکی، لڑکا پیدا نہیں ہوا۔ اس لئے آپ خاتم الاولاد ٹھہرے تو جب یہاں پر بھی خاتم الاولاد میں تا (باالفتح) اسم آلہ ہے تو مرزاقادیانی کے بعد کسی قسم کا اندھا، کانا، لنگڑا، اپاہج، فالج گرا ہوا وغیرہ وغیرہ کوئی کج والا بچہ مرزاقادیانی کے والدین کے گھر کیوں پیدا نہیں ہوا۔ اس کا کیا مطلب ہے۔ مرزاقادیانی کی تحریرات میں اس اصول کو کیوں مستثنیٰ رکھا گیا؟
ہاں! اگر مرزاقادیانی کے بعد کوئی اولاد مرزاقادیانی کے والدین کے گھر پیدا ہو جاتی تو یہاں پر بھی ہم اس کو تسلیم کر لیتے کہ خاتم النبیین کے بعد کوئی نبی پیدا ہوسکتا ہے۔ مگر یہاں تو گرہن والا بچہ بھی پیدا نہ ہوا جو حجت کے طور پر آپ لوگ معترض کے سامنے پیش کر سکیں۔