… ’’میرا کوئی حق نہیں کہ رسالت یا نبوت کا دعویٰ کروں اور اسلام سے کارج ہو جاؤں۔‘‘
(حمامتہ البشریٰ ص۷۹، خزائن ج۷ ص۲۹۷)
۷… ’’میں نے نبوت کا دعویٰ نہیں کیا اور نہ میں نے انہیں کہا ہے کہ میں نبی ہوں۔ لیکن ان لوگوں نے غلطی کی ہے اور میرے قول کے سمجھنے میں غلطی کھائی ہے۔‘‘
(حمامتہ البشریٰ ص۶۶، خزائن ج۷ ص۲۹۷)
۸… ’’مجھے کب جائز ہے کہ میں نبوت کا دعویٰ کر کے اسلام سے خارج ہو جاؤں اور کافروں کی جماعت سے جا ملوں۔‘‘ (حمامتہ البشریٰ ص۶۶، خزائن ج۷ ص۲۹۷)
۹… ’’میرا نبوت کا دعویٰ نہیں یہ آپ کو غلطی ہے۔‘‘ (جنگ مقدس ص۷۴، خزائن ج۶ ص۱۵۶)
۱۰… ’’افتراء کے طور پر ہم پر یہ تہمت لگاتے ہیں کہ گویا ہم نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔‘‘
(کتاب البریہ ص۱۸۱)
۱۱… ’’میں ایمان محکم رکھتا ہوں کہ آنحضرتﷺ خاتم الانبیاء ہیں۔ اس امت میں کوئی نبی نہیں آئے گا۔‘‘ (نشان آسمانی ص۳۰، خزائن ج۴ ص۳۹۰)
۱۲… ’’اور اگر یہ اعتراض ہے کہ میں نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے تو بجز اس کے کیا کہیں۔ ’’لعنت اﷲ علی الکاذبین المفترین!‘‘ (انوار الاسلام ص۳۴، خزائن ج۹ ص۳۵)
۱۳… ’’نبوت کا دعویٰ نہیں۔ بلکہ ’’محدث‘‘ کا دعویٰ ہے جو خدا کے حکم سے کیاگیا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۴۲۱، خزائن ج۳ ص۳۲۰)
تصویر کا دوسرا رخ
اور دوسری طرف آپ بڑے زور سے یہ کہہ رہے ہیں کہ:
۱… ’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم نبی اور رسول ہیں۔‘‘
(اخبار بدر قادیان مورخہ ۵؍مارچ ۱۹۰۸ئ، ملفوظات ج۱۰ ص۱۲۷)
۲… ’’ہم صاحب شریعت نبی ہیں۔‘‘ (اربعین نمبر۴ ص۶۷۷، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵)
تو اس جگہ یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پہلے آپ نے خاتم النبیین کے تحت حضرت محمد رسول اﷲﷺ پر قیامت تک رسالت اور نبوت کو ختم کر دیا اور پھر اب آپ ہی اجرائے نبوت کر کے خود ہی دعویٰ دار نبوت اور رسالت کے بن بیٹھے تو وہ القاب کس کے حصہ میں آئیں گے۔ ذرا سوچ سمجھ کر جواب دیں۔