اور اس کی تشریح آپ نے ان الفاظ میں کی ہے۔
مرزا… ’’یہ آیت بھی صاف دلالت کر رہی ہے کہ بعد ہمارے نبیﷺ کے کوئی رسول دنیا میں نہیں آئے گا… ثابت ہوچکا ہے کہ اب وحی رسالت تابہ قیامت منقطع ہے۔‘‘
(ازالہ ص۶۱۴، خزائن ج۳ ص۴۳۱)
۲… ’’اسی طرح سب سے اوّل اس نے (یعنی خدا نے) یہ فیصل کیا ہے کہ آنحضرت کو اسلام جیسا مکمل دین دے کر بھیجا اور آپﷺ کو خاتم النبیین ٹھہرایا اور قرآن جیسی کامل الکتاب عطاء فرمائی۔ جس کے بعد قیامت تک نہ کوئی کتاب آئے گی اور نہ کوئی نیا نبی نئی شریعت لے کر آئے گا۔‘‘ (ملفوظات احمدیہ ص۳۳۹)
۳… اور اﷲتعالیٰ کے اس قول ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘ میں بھی اشارہ ہے۔ پس اگر ہمارے نبی کریم اور اﷲ کی کتاب قرآن کریم کو تمام آنے والے زمانوں اور ان زمانوں کے لوگوں کے علاج اور دوا کی رو سے مناسبت نہ ہوتی تو اس عظیم الشان نبی کریمﷺ کو ان کے علاج کے واسطے قیامت تک ہمیشہ کے لئے نہ بھیجتا اور ہمیں محمد مصطفیٰﷺ کے بعد کسی نبی کی حاجت نہیں۔ ’’فلا حاجت لنا الیٰ نبی بعد محمدﷺ وفلا احاطت برکات کل زمنۃ‘‘ ہم کو محمدﷺ کے بعد کسی نبی کی حاجت نہیں۔ کیونکہ آپ کی برکات ہر زمانہ پر محیط ہیں۔ (حمامتہ البشریٰ ص۴۹، خزائن ج۷ ص۲۴۴)شوخ… مرزاقادیانی! ان تشریحات کے علاوہ آپ نے لفظ خاتم النبیین کی تشریح مزید ان الفاظ میں کی ہے۔
مرزا… ’’اے لوگو! دشمن قرآن نہ بنو اور خاتم النبیین کے بعد وحی نبوت کا سلسلہ جاری نہ کرو۔ اس خدا سے شرم کرو جس کے سامنے حاضر کئے جاؤ گے۔‘‘ (آسمانی فیصلہ ص۳۵، خزائن ج۴ ص۳۳۵)
۳… ’’ہم بھی مدعی نبوت پر لعنت بھیجتے ہیں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات حصہ دوم ص۳۲۳)
۴… ’’بلکہ میں اپنے عقائد میں اہل سنت والجماعت کا عقیدہ رکھتا ہوں اور ختم المرسلین کے بعد مدعی نبوت ورسالت کو کاذب اور کافر جانتا ہوں۔‘‘
(اشتہار دہلی مورخہ ۲؍اکتوبر ۱۸۹۱ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۰)
۵… ’’کیا ایسا بدبخت مفتری جو خود نبوت ورسالت کا دعویٰ کرتا ہے۔ قرآن شریف پر ایمان رکھ سکتا ہے۔ اگر قرآن پر اس کا ایمان ہے تو کیا وہ کہہ سکتا ہے کہ بعد ختم الانبیاء کے میں بھی نبی ہوں۔‘‘ (انجام آتھم ص۲۷ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص ایضاً)