قادیانی دربار
لو اختر میاں اب دوسرا سوال بھی سنو اور غور کرو۔
شوخ… مرزاجی! آپ کا دعویٰ کیا ہے؟
مرزا… ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم نبی اور رسول ہیں۔
(اخبار بدر قادیان مورخہ ۵؍مارچ ۱۹۰۸ئ، ملفوظات ج۱۰ ص۱۲۷)
شوخ… رسول کے ساتھ تو شریعت اور جبرائیل کا آنا لازمی امر ہے۔ جس کے کہ آپ خود بھی اقرار ہیں۔ ملاحظہ ہو:
اقرار مرزا: ’’قرآن کریم بعد خاتم النبیین کسی رسول کا آنا جائز نہیں رکھتا۔ خواہ وہ نیا ہو یا پرانا۔ کیونکہ رسول کو علم دین بتوسط جبرائیل ملتا ہے اور باب نزول جبرائیل پیرایہ وحی رسالت مسدود ہے اور یہ بات خود ممتنع ہے کہ رسول تو آئے مگر سلسلہ وحی رسالت نہ ہو۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۶۱، خزائن ج۳ ص۵۱۱)
شوخ… تو جب آپ نبی اور رسول ہیں تو آپ کا جبرائیل اور وحی رسالت کہاں ہے؟
مرزا… ’’جاء نی آئل واختار‘‘ میرے پاس آئل آیا اس نے مجھے چن لیا۔ (حاشیہ) اس جگہ آئل خدا نے جبرائیل کا نام رکھا ہے۔ اس لئے کہ باربار رجوع کرتا ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۰۳، خزائن ج۲۲ ص۱۰۶)
۲… ’’ماسوائے اس کے یہ بھی تو سمجھو کہ شریعت کیا چیز ہے۔ جس نے اپنی وحی کے ذریعہ سے چند امرونہی بیان کئے اور اپنی امت کے لئے ایک قانون مقرر کر دیا۔ وہی صاحب شریعت ہوگیا۔ پس اس تعریف کی رو سے ہمارے مخالف ملزم ہیں۔ کیونکہ میری وحی میں امر بھی ہیں اور نہی بھی۔‘‘ (اربعین نمبر۴ ص۶،۷، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵)
شوخ… مرزاقادیانی! اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ آپ کی نبوت کوئی معمولی نبوت اور رسالت نہیں۔ جو برائے نام ہو۔ بلکہ آپ کی نبوت اور رسالت بذریعہ وحی الٰہی بتوسط جبرائیل علیہ السلام صاحب شریعت ہونے کی حیثیت رکھتی ہے۔ مگر اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ ایک طرف تو آپ یوں کہہ رہے ہیں کہ خداتعالیٰ نے (احزاب:۴۰) میں اس طرح ارشاد فرمایا ہے: ’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘ {محمدﷺ تم میں سے کسی کے باپ نہیں مگر وہ ختم کرنے والا نبیوں کا۔} (حمامتہ البشریٰ ص۸، خزائن ج۷ ص۱۸۴)