۱۰… ’’قل اللہم ملک الملک تؤتی الملک من تشاء وتنزع الملک ممن تشاء وتعز من تشاء وتزل من تشاء بیدک الخیر انک علیٰ کل شیٔ قدیر (آل عمران:۲۶)‘‘ {کہہ یا اﷲ ملک الملک کے دیتا ہے تو ملک جس کو چاہے اور چھین لیتا ہے ملک جس سے چاہے اور عزت دیتا ہے جس کو چاہے اور ذلت دیتا ہے جس کو چاہے بیچ ہاتھ تیرے کے ہے خبر۔ تحقیق تو اوپر ہر چیز کے قادر ہے۔}
۱۱… ’’تولج اللیل فی النہار وتولج لنہار فی اللیل وتخرج الحیٔ من المیت وتخرج المیت من الحی وترزق من یشاء بغیر حساب (آل عمران:۲۷)‘‘ {تو (اﷲ) ہی رات کو گھٹا کر دن میں شامل کر دے اور تو ہی دن کو گھٹا کر رات میں شامل کردے اور نکالتا ہے زندے کو مردہ سے اور نکلتا ہے مردے کو زندہ سے اور رزق دیتا ہے جس کو چاہے بے شمار۔}
۱۲… ’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین (احزاب:۴۰)‘‘ {محمدؐ تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں۔ لیکن وہ اﷲ کے رسول ہیں اور ختم کرنے والے سب نبیوں کے۔}
خلاصہ: سب تعریف واسطے اﷲ کے ہے جو سب کا پیدا کرنے والا بخشش کرنے والا۔ جزا کے دن کا مالک۔ وہی عبادت کے لائق ہے۔ ہمیشہ زندہ رہنے والا نہ اسے اونگھ ہے نہ نیند۔ اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے۔ اس نے چھ دن میں زمین وآسمان کو بنایا۔ اﷲ ایک ہے جو اولاد سے پاک ہے۔ نہ اس کو کسی کسی نے جنا، نہ جنایا گیا۔ اس نے آدم کو پیدا کیا۔ ہماری اصلاح کے لئے رسول اور کتابیں بھیجیں۔ وہ جس چیز کا ارادہ کرتا ہے وہ ہو جاتی ہے۔ جسے چاہے ملک دیتا ہے، عزت دیتا ہے، ذلت دیتا ہے۔ سب کچھ اس کے ہاتھ میں ہے۔ مردہ سے زندہ اور زندہ سے مردے کو نکالنے والا اور سب سے آخر میں حضرت محمد رسول اﷲ کو خاتم النبیین کا لقب عطاء کر کے (یعنی آپ کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں ہوگا) بھیجنے والا۔
شوخ… کیوں اختر میاں! دیکھ لیا کہ مرزاقادیانی خدا، اﷲ اور رب کے قائل تو ضرور ہیں۔ مگر یہ اس اﷲ خدا اور رب کے ہرگز قائل نہیں۔ جس کو قرآن حکیم نے بیان کیا ہے۔ پس ان کی مثال بعینہ اس اہل ہنود کی ہے جو ایشور کی ہستی کا تو قائل ہے۔ مگر وہ ایشور پتھر کو تصور کئے بیٹھا ہے۔ اسی طرح یہ (مرزائی) اﷲ، خدا اور رب کے تو قائل ہیں۔ مگر صاعقہ، یلاش یا گوبر کے انبار کے۔ قرآنی صفات والے اﷲ، خدا اور رب کے قائل نہیں۔