جواب مرزا
۱… ’’اسی طرح سب سے اوّل اس نے (خداتعالیٰ نے) یہ فیصلہ کیا ہے کہ آنحضرتﷺ کو اسلام جیسا مکمل دین دے کر بھیجا اور آپ کو ختم النبیین ٹھہرایا اور قرآن جیسی کامل الکتاب عطاء فرمائی۔ جس کے بعد قیامت تک نہ کوئی کتاب آئے گی اور نہ کوئی نیا نبی نئی شریعت لے کر آئے گا۔‘‘ (ملفوظات احمدیہ ص۳۳۹)
۲… ’’اور اﷲتعالیٰ کے اس قول ’’ولکن رسول اﷲ خاتم النبیین‘‘ میں بھی اشارہ ہے۔ پس اگر ہمارے نبی کریم اور اﷲ کی کتاب قرآن کریم کو تمام آنے والے زمانوں اور ان زمانوں کے لوگوں کے علاج اور دوا کی رو سے مناسبت نہ ہوتی تو اس عظیم الشان نبی کریمﷺ کو ان کے علاج کے واسطے قیامت تک ہمیشہ کے لئے نہ بھیجتا اور ہمیں محمد مصطفیﷺ کے بعد کسی نبی کی حاجت نہیں۔‘‘ (حمامتہ البشریٰ ص۴۹، خزائن ج۷ ص۲۴۳،۲۴۴)
۳… ’’فلا حاجت لنا الی نبی بعد محمدﷺ وقد احاطت برکات کل اننتہ‘‘ ہم کو محمدﷺ کے بعد کسی نبی کی حاجت نہیں۔ کیونکہ آپ کی برکات ہر زمانہ پر محیط ہیں۔
سوال نمبر:۱۰…اچھا مرزاقادیانی! یہ بات بھی ثابت ہوگئی کہ آپ کے بیان کردہ بدیں وجوہات اب نبی نہیں آسکتا؟
۱… خدائے تعالیٰ نے آپؐ کو خاتم النبیین ٹھرایا۔
۲… آپؐ کو مکمل دینا سلام عطاء کیا۔
۳… قرآن جیسی کامل کتاب عطاء کی۔
۴… جس کے بعد نیا پرانا نبی قیامت تک نہیں آسکتا اور نہ ہی ہمیں کسی نبی کی حاجت ہے۔ اگر اس کے علاوہ خدا کسی موقع پر نبی بھیجنے کی ضرورت محسوس کرے تو پھر نبوت جاری ہوسکتی ہے یا کہ نہیں؟
جواب مرزا
۱… ’’اور اﷲ کو شایاں نہیں کہ خاتم النبیین کے بعد نبی بھیجے اور نہیں شایاں کہ سلسلہ نبوت کو دوبارہ ازسرنو شروع کر دے۔ بعد اس کے کہ اسے قطع کر چکا ہو اور بعض احکام قرآن کریم منسوخ کر دے اور ان پر بڑھائے۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۳۷۷، خزائن ج۵ ص۳۷۷)
سوال نمبر:۱۱…مرزاقادیانی! یہ تو بتائیے کہ اﷲتعالیٰ نے سلسلۂ نبوت ورسالت ہی بند کیا ہے یا کہ سلسلۂ وحی رسالت بھی؟