پورے طور پر بند نہیں سمجھتے۔‘‘ (سراج منیر ص۳،۴، خزائن ج۱۳ ص۵)
۲… ’’ہم اس بات کے قائل اور معترف ہیں کہ نبوت کے حقیقی معنوں کی رو سے بعد آنحضرتﷺ نہ کوئی نیا نبی آسکتا ہے اور نہ پرانا۔ قرآن ایسے نبیوں کے ظہور سے مانع ہے۔‘‘ (سراج منیر ص۳، خزائن ج۱۲ ص۵)
سوال نمبر:۸…مرزاقادیانی! آپ کے ارشادات سے یہ ثابت ہوگیا کہ حضور خاتم النبیین کے بعد حقیقی نبوت کے دروازے بند ہیں تو کیا کوئی اور بھی نبوت، علاوہ حقیقی نبوت کے ہے جو جاری ہوسکتی ہے۔
جواب مرزا
۱… ’’محیی الدین ابن عربیؒ نے لکھا ہے کہ نبوت تشریعی جائز نہیں۔ دوسری جائز ہے۔ مگر میرا اپنا یہ مذہب ہے کہ ہر قسم کی نبوت کا دروازہ بند ہے۔‘‘ (ملفوظات احمدیہ ج۵ ص۳۵۱،۳۵۲)
۲…
ہست او خیر الرسل خیرالانام
ہر نبوت رابروشد اختتام
ترجمہ: وہ نبیوں کا سردار ہر مرتبے کا حقدار ہے اور ہر ایک قسم کی نبوت اس پر ختم ہے۔
(سراج منیر ص۹۵، خزائن ج۱۲ ص۹۵)
۳… ’’میں اس پر بھی ایمان رکھتا ہوں کہ تمام نبوتیں آنحضرتﷺ پر ختم ہوگئیں۔‘‘
(خطبہ جمعہ مندرجہ الحکم ج۱۴ ص۱۱،۱۲)
۴… ’’اگر باب نبوت مسدود نہ ہوتا تو ہر ایک محدث اپنے وجود میں قوت اور استعداد نبی ہوجانے کی رکھتا تھا۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۲۳۸، خزائن ج۵ ص۲۳۸)
سوال نمبر:۹…مرزاقادیانی! آپ کے عقیدہ سے یہ تو ثابت ہوگیا کہ حضور پرنور حضرت محمد مصطفیﷺ خاتم النبیین ہیں اور آپ پر سب قسم کی نبوتیں ختم ہیںَ نبوت تشریعی یا غیرتشریعی غرض کسی قسم کی نبوت بعد از خاتم النبیین جائز نہیں۔ اب ذرا یہ تو واضح کر دیں کہ آیا اس کی کوئی میعاد بھی ٹھہرائی گئی ہے یا کہ کچھ عرصہ کے لئے یہ نبوت بند کی گئی ہے اور کن وجوہات کی بناء پر آپؐ کے بعد نبوت کا خاتمہ کر دیا گیا۔