… ’’ہر ایک دانا سمجھ سکتا ہے کہ اگر خداتعالیٰ صادق الوعد ہے اور جو آیت خاتم النبیین میں وعدہ دیا گیا ہے کہ اب جبرائیل بعد وفات رسول کریمﷺ ہمیشہ کے لئے وحی نبوت سے منع کیا گیا ہے۔ یہ باتیں سچ اور صحیح ہیں تو پھر کوئی شخص بحیثیت رسالت ہمارے نبی کریمﷺ کے بعد ہرگز نہیں آسکتا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۷۷، خزائن ج۳ ص۴۱۲)
۴… ’’قرآن کریم میں تو ابن مریم کے دوبارہ آنے کا کہیں بھی ذکر نہیں۔ لیکن ختم نبوت کا بہ کمال تصریح ذکر ہے اور پرانے یا نئے نبی کی تفریق کرنا یہ شرارت ہے۔ نہ حدیث میں نہ قرآن کریم میں یہ تفریق موجود ہے اور حدیث لا نبی بعدی میں بھی نفی عام ہے۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۴۶، خزائن ج۱۴ ص۳۹۲،۳۹۳)
۵… ’’نزول مسیح مجسم عنصری کو آیت ’’وخاتم النبیین‘‘ بھی روکتی ہے اور حدیث بھی روکتی ہے کہ ’’لا نبی بعدی‘‘ کیونکر جائز ہو سکتا ہے کہ نبی کریمﷺ خاتم الانبیاء ہو اور کوئی دوسرا نبی آجائے۔‘‘ (ایام الصلح ص۴۷، خزائن ج۱۴ ص۲۷۹)
۶… ’’قرآن شریف میں خداتعالیٰ نے آنحضرتﷺ کا نام خاتم النبیین رکھ کر اور حدیث میں خود آنحضرتﷺ نے ’’لا نبی بعدی‘‘ فرماکر اس امر کا فیصلہ کردیا تھا کہ کوئی نبی نبوت کے حقیقی معنوں کی رو سے آنحضرتﷺ کے بعد نہیں آسکتا۔‘‘
(کتاب البریہ ص۲۰۰، خزائن ج۱۳ ص۲۱۸)
سوال نمبر:۷…مرزاقادیانی یہ تو ثابت ہوگیا کہ حضورﷺ خاتم النبیین ہیں اور خاتم النبیین کی تفسیر حضور اکرمﷺ نے ’’لا نبی بعدی‘‘ کے ساتھ جو فرمائی ہے۔ درست ہے اور ’’لا نبی بعدی‘‘ میں نفی عام ہے۔ آپؐ کے بعد نیا پراناکوئی نبی نہیں آسکتا اگر آجائے تو حضور خاتم النبیین کیسے ٹھہرے اور حضورﷺ کی ختم نبوت کا قرآن کریم میں بہ کمال وضاحت ذکر ہے۔ وغیرہ وغیرہ!
مگر آپ نے جو کہا ہے کہ حقیقی معنوں کی رو سے آپ کے بعد کوئی نہیں آسکتا۔ اس کے کیا معنی؟
جواب مرزا
۱… ’’یہ وہ علم ہے جو خدا نے مجھے دیا ہے۔ جس نے سمجھنا ہو وہ سمجھ لے۔ میرے پر ہی کھولا گیا ہے۔ یہ حقیقی نبوت کے دروازے خاتم النبیین کے بعد بکلی بند ہیں۔ اب نہ کوئی جدید نبی حقیقی معنوں کی رو سے آسکتا ہے اور نہ کوئی قدیم نبی۔ مگر ہمارے مخالف ختم نبوت کے دروازوں کو