اﷲتعالیٰ نے نبوت ختم کر دی اور نبوت کے امور کو اﷲتعالیٰ نے آدم سے لے کر آنحضرتﷺ پر ختم کر دیا اور کمالات نبوت کا دائرہ بھی آپؐ پر ختم ہوگیا اور قرآن کریم نے بھی نبوت آپؐ پر ختم کر دی۔ مگر یہ تو بتا دیجئے کہ آپ کے خیال میں کوئی نبی آبھی سکتا ہے یا کہ نہیں؟
جواب مرزا
۱… ’’اگر کوئی نبی آجائے تو ہمارے نبی کریمﷺ کیونکر خاتم الانبیاء ہیں۔‘‘
(ایام الصلح ص۷۴، خزائن ج۱۴ ص۳۰۹)
۲… ’’ہمارے نبی کریم خاتم الانبیاء ہیں اور آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا نہ کوئی پرانہ اور نہ کوئی نیا۔‘‘ (انجام آتھم ص۲۷ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۷)
۳… ’’میں ایمان محکم رکھتا ہوں کہ آنحضرتﷺ خاتم الانبیاء ہیں۔ اس امت میں کوئی نبی نہیں آئے گا۔‘‘ (نشان آسمانی ص۳۰، خزائن ج۴ ص۳۹۰)
۴… ’’خاتم الانبیاء کے بعد نبی کیسا۔‘‘ (انجام آتھم ص۲۸ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۸)
۵… ’’نیز خاتم النبیین ہونا ہمارے نبی کریمﷺ کا کسی دوسرے نبی کے آنے سے مانع ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۷۵، خزائن ج۳ ص۴۱۰)
سوال نمبر:۶…مرزاقادیانی! یہ تو آپ نے بتا دیا کہ نبی کریمﷺ خاتم الانبیاء ہیں۔ آپؐ کے بعد کوئی نبی نیا پرانا نہیں آسکتا۔ مگر اس کی بھی وضاحت فرمادیجئے کہ یہ آپ نے کہاں سے پایا کہ نبی کا آنا ممنوع ہے۔
جواب مرزا
۱… ’’جب مسیح کی شان مظہر ہوگی تو بلاشبہ ختم نبوت کے منافی ہوگا۔ کیونکہ درحقیقت وہ نبی ہے اور قرآن کی رو سے نبی کا آنا ممنوع ہے۔‘‘ (ایام الصلح ص۱۶۳، خزائن ج۱۴ ص۴۱۱)
۲… ’’آنحضرتﷺ نے باربار فرمایا تھا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور حدیث ’’لا نبی بعدی‘‘ ایسی مشہور تھی کہ اس کی صحت میں کلام نہ تھا اور قرآن کریم جس کا لفظ لفظ قطعی ہے۔ اپنی آیت ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘ سے اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ فی الحقیقت ہمارے نبی کریمﷺ پر نبوت ختم ہوچکی۔‘‘(کتاب البریہ ص۱۹۹،۲۰۰، خزائن ج۱۳ ص۲۱۷،۲۱۸)