۷… ’’ہمارا ایمان ہے کہ ہمارے سیدنا ومولانا حضرت محمد مصطفیٰﷺ خاتم الانبیاء ہیں۔‘‘
(کتاب البریہ ص۱۹۸، خزائن ج۱۳ ص۲۱۶)
۸… ’’ہم مسلمان ہیں۔ ایمان رکھتے ہیں۔ خدا کی کتاب فرقان حمید پر اور ایمان رکھتے ہیں کہ ہمارے سردار محمد مصطفیٰﷺ خدا کے نبی اور اس کے رسول ہیں اور وہ سب دینوں سے بہتر دین لائے اور ہم ایمان رکھتے ہیں کہ آپ خاتم الانبیاء ہیں۔‘‘ (مواہب الرحمن ص۶۶، خزائن ج۱۹ ص۲۸۵)
۹… ’’اور میں ایمان رکھتا ہوں اس پر کہ ہمارے رسول حضرت محمد مصطفیٰﷺ تمام رسولوں سے افضل اور خاتم الانبیاء ہیں۔‘‘ (حمامتہ البشریٰ ص۸، خزائن ج۷ ص۱۸۴)
۱۰… ’’میں عامتہ الناس پر ظاہر کرتا ہوں کہ مجھے اﷲ جل شانہ کی قسم ہے کہ میں کافر نہیں ہوں۔ ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ میرا عقیدہ ہے۔ ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘ پر آنحضرتﷺ کی نسبت میرا ایمان ہے میں اس اپنے بیان کی صحت پر اس قدر قسمیں کھاتا ہوں۔ جس قدر خداتعالیٰ کے پاک نام ہیں اور جس قدر یہ قرآن شریف کے حروف ہیں اور جس قدر آنحضرتﷺ کے خداتعالیٰ کے نزدیک کمالات ہیں۔‘‘
(کرامات الصادقین ص۲۵، خزائن ج۷ ص۶۷)
سوال نمبر:۳…مرزاقادیانی! یہ تو ثابت ہوگیا کہ آپ کا ایمان ہے کہ حضور خاتم النبیینﷺ خاتم الانبیاء ہیں۔ مگر ہمیں یہ معلوم نہیں ہوا کہ آپ نے یہ عقیدہ کہاں سے پایا؟
جواب مرزا
۱… ’’اور قرآن شریف جس کا لفظ لفظ قطعی ہے۔ اپنی ایت کریم ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘ سے بھی اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ فی الحقیقت ہمارے نبی کریمﷺ پر نبوت ختم ہوچکی۔ پھر کیونکر ممکن تھا کہ کوئی نبی نبوت کے حقیقی معنوں کی رو سے آنحضرتﷺ کے بعد تشریف لاوے۔ اس سے تمام تاروپود اسلام کا درہم برہم ہو جاتا ہے۔‘‘ (کتاب البریہ ص۲۰۰، خزائن ج۱۳ ص۲۱۸)
۲… ’’یہ کہ قرآن کریم صاف فرماتا ہے کہ آنحضرتﷺ خاتم الانبیاء ہیں۔‘‘
(کتاب البریہ ص۲۰۶، خزائن ج۱۳ ص۲۲۴)
۳… ’’اور دوسری طرف قران کریم آنحضرتﷺ کا نام خاتم النبیین رکھتا ہے۔‘‘
(کتاب البریہ ص۲۰۱، خزائن ج۱۳ ص۲۱۹)