۲… اور اسی طرح مرزاقادیانی اپنی کتاب (البریہ ص۱۹۹ حاشیہ، خزائن ج۱۳ ص۲۱۷) پر یوں تحریر فرماتے ہیں: ’’آنحضرتﷺ نے باربار فرمایا تھا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور حدیث لا نبی بعدی ایسی مشہور تھی کہ اس کی صحت میں کلام نہ تھا اور قرآن کریم جس کا لفظ لفظ قطعی ہے۔ اپنی آیت ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘ سے اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ فی الحقیقت ہمارے نبی کریم پر نبوت ختم ہوچکی۔‘‘شوخ… لیجئے حضرات! آپ کی تسلی وتشفی کے لئے صرف دو ہی حوالہ جات پر اکتفا کیا جاتا ہے۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد ثانی کو قرآن وحدیث بااتفاق روک رہے ہیں۔ اگر وہ تشریف لے کر آئیں تو پھر حضرت محمد مصطفیﷺ خاتم النبیین نہیں ٹھہر سکتے۔
لیجئے حضرات! یہ وہ آیت ہے جس کو کہ اﷲتعالیٰ نے بذریعہ جبرائیل علیہ السلام حضرت محمد مصطفیﷺ پر نازل فرماکر حضور پرنبوت ختم کر دی۔ جس کی تشریح وتفسیر حضور اکرمﷺ نے حدیث ’’لا نبی بعدی‘‘ کے ساتھ فرماکر اپنے اوپر نبوت کے ختم ہونے کا اقرار کیا اور اپنے بعد دعویٰ رسالت کرنے والے کو کذاب جھوٹا اور دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا اور اس کی تصدیق پرزور الفاظ میں مرزاقادیانی نے اپنی تحریرات میں کر کے اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ آپؐ بروئے قرآن وحدیث خاتم النبیین ہیں۔ آپؐ کے بعد جو دعویٰ رسالت ونبوت کرے وہ کذاب، کھوٹا اور دائرہ اسلام سے کارج ہے۔ جس کا مختصر سا نقشہ بندہ نے آپ کے سامنے پیش کیا ہے۔
۱… یعنی حضورﷺ کی ختم نبوت کا اقرار پہلے قرآن مجید میں اﷲتعالیٰ نے کیا۔
۲… آپﷺ کی ختم نبوت کا اقرار آپؐ کے ارشاد نے کیا۔
۳… حضورﷺ کی ختم نبوت کا اقرار مرزاغلام احمد قادیانی کے اقوال نے کیا۔
جس کا اعلان جلسہ عام میں کرنے سے ہم پر فرض عائد ہوتا ہے اور وہ اس بناء پر کہ ایسا بیان کرنے سے یعنی یہ ظاہر کرنے سے کہ حضور پرنور محمد مصطفی احمد مجتبیٰﷺ خاتم النبیین ہیں۔ یعنی آپ پر نبوت ختم ہوگئی اور اب جو کوئی دعویٰ نبوت بعد از حضور کرے وہ کذاب، جھوٹا اور دائرہ اسلام سے خارج ہے اور یہ اس لئے کہ ایسا کہنے سے مرزائیوں کے دل دکھتے ہیں۔ کیونکہ وہ مرزاقادیانی کو حضورﷺ کے بعد نبی مانتے ہیں۔ جس کی وجہ سے متذکرہ القاب ان کے حق میں وارد ہوتے ہیں۔
ہم دریافت کرتے ہیں کہ کیا حضورﷺ کا خاتم النبیین ہونا ازروئے قرآن وارشاد