کے عزت وتعظیم وتکریم کے حامی رہے۔ مگر جونہی مرزاقادیانی کی پٹری جم گئی اور آپ کی شہرت زمانہ بھر میں ہوگئی تو مرزاقادیانی ختم نبوت کے منکر خود مدعی نبوت ہوکر انبیاء علیہم السلام کی توہین کرنے کے مرتکب ٹھہرے۔
میں مرزائیوں سے عموماً اور میاں بشیرالدین محمود خلیفہ ثانی قادیانی سے خصوصاً دریافت کرتا ہوں کہ انہوں نے عوام کو دھوکا دینے کی خاطر مرزاقادیانی کے چند ایک اقتباسات جس سے کہ حضورﷺ کی ختم نبوت ثابت ہوتی ہے۔ وہ پیش کر کے خاتم النبیین نمبر میں شائع کر دئیے۔ مگر وہ حوالہ جات کیوں پیش نہیں کئے گئے کہ جن سے مرزاقادیانی کا دعویٰ نبوت ورسالت اور انبیاء علیہم السلام کی توہین ثابت ہوتی ہے۔ جن کے سبب سے ان پر کفر کا فتویٰ صادر آتا ہے۔ ان کو چھواء تک نہیں۔ ان حوالہ جات کو تو آپ نے اس طرح نظر انداز کر دیا ہے۔ جیسا کہ کسی نے کہا ہے ؎
صفحہ دہر میں ہوں حرف غلط کی مانند
یاد بھولے سے بھی کرتا نہیں مجھ کو کوئی کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ان حوالہ جات کا کسی کو علم نہیں کہ جن میں مرزاقادیانی نے دعویٰ نبوت ورسالت وغیرہ کا کیا ہے۔ یا انبیاء علیہم السلام کی شان میں گستاخیاں ثابت ہوتی ہیں۔ یہ غلط ہے۔ انہی وجوہات کی بناء پر تو علماء کرام نے مرزاقادیانی پر کفر کا فتویٰ دیا تھا۔
لہٰذا ہم ان تحریروں کو مرزاقادیانی کی مستند کتابوں سے پیش کر کے مرزائیوں کے خاتم النبیین نمبر ۲۷؍جولائی ۱۹۵۲ء کے الفضل کا جواب دیتے ہیں اور ثابت کرتے ہیں کہ واقعی مرزاقادیانی نے پہلے حضرت محمد مصطفیٰﷺ کو خاتم النبیین قرار دیا اور ختم نبوت کے منکر اور مدعی نبوت کو کافر، کاذب، بید ین، لعنتی، مفتری اور دائرہ اسلام سے خارج ہونے کا فتویٰ صادر فرمایا۔
مگر بعد میں ان سب سے بے نیاز ہوکر کھلے طور پر خدا کی قسم کے ساتھ دعویٰ نبوت خود ہی کر کے ان تمام فتاویٰ جات کے حقدار ٹھہرے۔
ناظرین! اس رسالہ کو اوّل سے لے کر آخر تک ضرور پڑھیں اور جماعت مرزائیہ کے ہتھ کنڈوں سے خود بھی بچیں اور عوام کو بھی بچنے کی تاکید فرمائیں اور ثواب دارین حاصل کریں۔ جیسا کہ اﷲتعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: ’’ولتکن منکم امۃ یدعون الی الخیر ویأمرون باالمعروف وینہون عن المنکر واولئک ہم المفلحون (آل عمران)‘‘ {اور چاہئے