چونکہ یہ مقرر کردہ شرائط مرزاقادیانی میں نہ پائی جاتی تھیں۔ اس لئے انہوں نے دعویٰ نبوت سے انکار کیا اور اپنے آپ کو محدث کہتے رہے۔ یہ صحیح نہیں کیونکہ آپ کے ابا جان میاں محمود احمد قادیانی اپنی کتاب (حقیقت النبوۃ ص۱۲۷) پر اس کے متعلق پوری وضاحت کے ساتھ تحریر فرمارہے ہیں۔
’’مسیح موعود چونکہ ابتدائً نبی کی تعریف یہ خیال فرماتے تھے کہ نبی وہ ہے جو نئی شریعت لائے۔ یا بعض حکم منسوخ کرے یا بلاواسطہ نبی ہو۔ اس لئے باوجود اس کے کہ وہ سب شرائط جو نبی کے لئے واقع میں ضروری ہیں آپ میں پائی جاتی تھیں۔ آپ نبی کا نام اختیار کرنے سے انکار کرتے رہے اور گوان ساری باتوں کا دعویٰ کرتے رہے۔ جن کے پائے جانے سے کوئی شخص نبی ہوجاتا ہے۔ لیکن آپ ان شرائط کو نبی کی شرائط نہیں خیال کرتے تھے۔ بلکہ محدث کی شرائط سمجھتے تھے۔ اس لئے اپنے آپ کو محدث کہتے رہے اور نہیں جانتے تھے کہ میں دعویٰ کی کیفیت تو وہ بیان کرتا ہوں جو نبیوں کے سوا اور کسی میں نہیں پائی جاتی اور نبی ہونے سے انکار کرتا ہوں۔‘‘
خلاصہ کلام مرزاقادیانی یہ نکلا کہ:
۱… مرزاقادیانی اوّل الذکر تین شرائط کو نبوت کی شرائط خیال کرتے تھے۔
۲…
اور باقی ان تمام شرائط کو جو ان میں پائی جاتی تھیں جو نبی کے لئے ضروری ہوتی ہیں۔ محدث کی شرائط خیال کرتے رہے۔
۳… اسی وجہ سے وہ دعویٰ نبوت سے انکار کرتے رہے۔
۴… مرزاقادیانی نبوت ومحدث کی تعریف سے بالکل ناواقف تھے۔
شوخ… واہ واہ مرزاناصر احمد قادیانی! کیا کہنے آپ کے ابا جان کے، علم وفضل کے ہم اس جگہ آپ کے علم وفضل کی پوری پوری داد دیتے ہوئے یہ کہے بغیر نہیں رہ سکتے کہ آپ ایک ایسے نادان شخص کو جو نبوت اور محدثیت کی شرائط میں تمیز نہیں کر سکتا۔ ’’نبوت‘‘ کا دعویدار بنارہے ہیں۔ یہ تو وہی بات ہوئی۔ جیسا کہ کسی نے کہا ہے۔ ’’مدعی سست گواہ چست‘‘ اس جگہ ہمارے دل میں یہ خیال پیدا ہورہا ہے کہ شاید آپ لفظ نادان کو جو ہم نے استعمال کیا ہے۔ پڑھ کر برا نہ منائیں کہ ہمارے مرزاقادیانی کی نسبت ایسا لفظ کیوں استعمال کیاگیا۔ کیا ہمارا نبی نادان تھا۔ جس کو کہ ایسے لفظ سے لکھا جاتا ہے۔ میرے دوست! یہ خطاب ہماری طرف سے نہیں۔ یہ نادان کا خطاب