سوال نمبر:۱۰…جو شخص وحی نبوت کے سمجھنے کا مادہ ہی نہ رکھتا ہو۔ اسے منصب نبوت کے لئے منتخب کرنا یہ کون سی دانائی ہے؟
سوال نمبر:۱۱…کیا خداتعالیٰ کی ذات پر یہ دھبہ نہیں کہ اس نے مرزاقادیانی کو نبی منتخب کر کے سخت دھوکا کھایا اور ایک نااہل کو نبوت کے واسطے چنا؟
سوال نمبر:۱۲…کیا خداتعالیٰ کے علم غیب پر یہ سخت ترین حملہ نہیں؟
سوال نمبر:۱۳…جو شخص نبوت اور محدثیت کے معنوں میں تمیز ہی نہیں کر سکتا۔ کیا وہ بھی نبی کہلانے کا مستحق ہوسکتا ہے؟سوال نمبر:۱۴…کیا آپ کے اباجان اور آپ کے علماء قادیانی نے ہمارے علماء محمدیہ کے فتویٰ کفر کی تصدیق کر کے مرزاقادیانی کی مخالفت کا پہلو اختیار نہیں کیا؟
سوال نمبر:۱۵…مرزاقادیانی کے فتویٰ کے مطابق تو علماء محمدیہ ۱۸۹۱ء میں کافر ہوئے اور آپ کے ابا جان ’’حقیقت النبوۃ‘‘ لکھ کر ۱۹۱۶ء میں اور قادیانی علماء حضرات ۱۹۴۵ء میں کافر ہوئے تو امت مرزا پر یہ فتویٰ کس وقت شروع ہوگا۔ کیونکہ انہوں نے نہ تو آپ کے مرزاقادیانی اور آپ کے ابا جان میاں محمود احمد صاحب کو کافر کہا اور نہ آپ کے علماء کو۔ کیونکہ کافر کو مسلمان کہنے والا اور مسلمان کو کافر کہنے والا ازروئے حدیث متفقہ بقول مرزاغلام احمد قادیانی ومیاں صاحب دونوں کافر ہیں۔
سوال نمبر:۱۶…یہ فرمائیں کہ ہمارے علماء محمدیہ کے کفر میں اور آپ کے اباجان اور آپ کے علماء کے کفر میں کتنی ڈگری کا فرق ہے۔ کیونکہ آپ کے اباجان نے ہمارے علماء کی تصدیق پچیس سال کے بعد کی اور آپ کے علماء مرزائیہ نے قریباً پچیس سال کے بعد خوب دیکھ بھال کر کے پھر تصدیق کی؟
سوال نمبر:۱۷…جب بقول آپ کے ابا جان خدا براہین احمدیہ کے زمانہ میں یعنی ۱۸۸۰ء میں مرزاقادیانی کو منصب نبوت عطاء کر چکا تھا۔ جس کا ماننا ہر ایک مسلمان کے واسطے بقول میاں صاحب فرض تھا اور نہ ماننے والا کافر۔ تو اتنے عرصہ میں جو خلقت اس دنیا فانی سے عالم بقا کو سدھار گئی۔ اس کے عذاب کا ذمہدار کون ہوا۔
سوال نمبر:۱۸…سب سے آخر میں ہماری آنکھیں آپ کی طرف بھی لگی ہوئی ہیں۔ برائے مہربانی آپ اپنی بھی رائے کا اظہار کر کے ہمیں مطمئن کریں کہ آپ کی رائے مرزاغلام احمد قادیانی