… ’’براہین کے زمانہ کے الہامات سے نبوت اس وضاحت سے ثابت ہورہی تھی کہ مخالفین دعویٰ نبوت کی بناء پر حضور پر فتویٰ کفر لگانے کے لئے معذور اور مجبور تھے۔‘‘
شوخ… لیجئے ناصر احمد قادیانی! یہاں تک تو آپ کے علماء نے علمائے محمدیہ کے فتویٰ کفر کی لفظ بلفظ تصدیق مزید کر کے اس بات کو ثابت کر دیا کہ واقعی علمائے محمدیہ مرزاقادیانی پر کفر کا فتویٰ لگانے میں حق بجانب تھے۔ اب آگے دیکھئے کہ جن علماء کو آپ کے مرزاقادیانی اور آپ کے ابا جان نے فتویٰ کفر کے لگانے کے عوضانہ میں کافر قرار دیا تھا۔ آپ کے علماء انہیں علمائے محمدیہ کو اس فتویٰ کفر کے لگانے میں حق بجانب سمجھتے ہوئے کن سنہری الفاظ میں ان کا شکریہ ادا کر کے خراج تحسین ادا کرتے ہیں۔
خراج تحسین
۱… مخالف بھی اگر صحیح صحیح بات کہہ جائے تو ہم پر فرض ہے کہ ہم اس کی اس موقعہ پر تعریف کریں۔ مولوی نذیر حسین صاحب دہلوی اور مولوی محمد حسین بٹالوی فتویٰ کفر لگا رہے ہیں۔ لیکن انہوں نے حضور کے صحیح دعویٰ کو حضور کے مفہوم میں لیا۔ (فرقان ستمبر ۱۹۴۵ئ)
۲… اشد ترین مخالف بھی اگر کوئی صحیح بات کہہ جائے تو اسے اس کا حق دینا مؤمن کا فرض ہے۔ ہم ان مکفرین کی اس جگہ تعریف کئے بغیر رہ نہیں سکتے۔ (فرقان ستمبر ۱۹۴۵ئ)
کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے
نعرۂ تکبیر … اﷲ اکبر
اسلام… زندہ باد مولوی نذیر حسین دہلوی… زندہ باد
مولوی محمد حسین بٹالوی… زندہ باد علمائے محمدیہ… زندہ باد
تبصرہ
شوخ… کیوں ناصر احمد! اب فرمائیے کہ ہمارے علماء محمدیہ کے فتویٰ کفر کے الفاظ میں اور آپ کے قادیانی علماء کے تصدیقی بیانات میں کیا کوئی فرق ہے؟ کیا آپ کے علماء نے ہمارے علماء محمدیہ کے فتویٰ کفر کی پوری پوری تصدیق نہیں کی۔ کیا انہوں نے اس بات کو تسلیم نہیں کیا کہ: ’’مرزاقادیانی کی براہین احمدیہ میں خدائی الہامات کے تحت دعویٰ نبوت موجود تھا کہ جس کو علماء محمدیہ نے اچھی طرح سمجھ لیا اور اس واسطے وہ مرزاقادیانی پر فتویٰ کفر لگانے پر مجبور تھے۔ گومرزاقادیانی نے اپنے دعویٰ نبوت کو تاویل میں ڈال کر عوام الناس کی تسلی تشفی کرنی چاہی۔ مگر