(۵)’’قادیانی کا ختم نبوت تشریعی اور کلی سے مخصوص کرنا اور ہے۔ آپ کو محدث قرار دے کر اپنے لئے جزئی نبوت اور ایک نوع نبوت کو تجویز کرنا اور ایک قسم کا نبی کہلانا صاف مشعر ہے کہ وہ اپنے آپ کو انبیاء بنی اسرائیل کی مانند (جو نئی شریعت نہ لائے بلکہ پیروی شریعت سابقہ کی کرتے اور نبی کہلاتے) نبی سمجھتا ہے۔ یہی امر اس کے قصیدہ الہامیہ کے اشعار ذیل سے سمجھ میں آتا ہے۔‘‘
(۵)’’(مرزاقادیانی) نبی کی تعریف یہ خیال فرماتے تھے کہ نبی وہ ہے جو نئی شریعت لائے یا بعض حکم منسوخ کرے یا بلا واسطہ نبی ہو۔‘‘
مرزاناصر احمد قادیانی! اس کے بعد اب ہم آپ کی توجہ قادیانی پارٹی کے رسالہ ’’فرقان قادیان‘‘ کی طرف مبذول کراتے ہیں اور ثابت کرتے ہیں کہ انہوں نے بھی قریباً پچپن سال کے بعد ہمارے علمائے محمدیہ کی لفظ بلفظ تصدیق مزید کی۔
ملاحظہ ہو: (رسالہ فرقان ستمبر ۱۹۴۵ئ) میں وہ لکھتے ہیں کہ:
۱… ’’مخالف علماء حضور کی اپنی عبارت میں بلکہ خدائی الہامات میں وضاحت کے ساتھ اس بات کو سمجھ رہے تھے کہ الہامات میں نبوت کے علاوہ کوئی اور بات پیش نہیں کی گئی اور یہی ان کی طرف سے کفر کا باعث ہوا۔‘‘
۲… ’’فی الواقع حضرت مسیح موعود کے الہامات میں حضور کی نبوت ہی تھی۔ جس پر مخالفین نے کفر کے فتوے لگائے۔‘‘
۳… ’’براہین احمدیہ میں مذکورہ خدا کی وحی میں بھی نبوت کا دعویٰ موجود تھا اور ان الہامات کی بناء پر بعض مخالف علماء نے حضور پر کفر کا فتویٰ لگایا۔‘‘
۴… ’’خدا کی وحی میں دعویٰ نبوت موجود تھا۔ لوگ ان الہامات میں دعویٰ نبوت محسوس کر رہے تھے۔‘‘۵… ’’وحی الٰہی میں اس وضاحت کے ساتھ حضور کی نبوت کو پیش کیا گیا تھا کہ جس کی صرف حضور ہی تحویل فرمارہے تھے۔ لیکن اس کے برخلاف مخالفین حضور کی نبوت کے علاوہ کسی اور بات کو ماننے کے لئے تیار نہ تھے۔‘‘