جان کے بیانات کا مقابلہ کر کے عوام الناس کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ تاکہ کسی قسم کا مغالطہ وغیرہ نہ رہے اور عقدہ حل ہو جائے۔
فتویٰ کفر کے اقتباسات
میاں محمود احمد کی تحریرات
(۱)’’اگرچہ قادیانی نے یہ بات کہہ دی ہے کہ جس نبوت کا اس کو دعویٰ ہے ۔اس کا دوسرا نام محدث ہے اور اس محدث کے معنی سے نبوت کا وہ مدعی ہے۔‘‘
(۱)’’آپ ان شرائط کو نبی کی شرائط نہیں خیال کرتے تھے۔ بلکہ محدثیت کی شرائط سمجھتے تھے۔ اس لئے اپنے آپ کو محدث کہتے رہے۔‘‘
(۲)’’مگر ساتھ اس کے اس نے محدثیت کے معنی ایسے بیان کئے ہیں اور ان کی حقیقت کی ایسی تشریح کر دی ہے کہ اس سے بجز نبوت اور کچھ مراد نہیں ہوسکتا۔‘‘
(۲)’’پہلے اپنی نبوت کو محدثیت قرار دیتے تھے۔ لیکن بعد میں اس کا نام نبوت ہی رکھتے ہیں۔‘‘
’’جس سے صاف اور قطعی طور پر ثابت ہے کہ آپ کے نزدیک محدث کے وہی معنی اور حقیقت ہے جو نبی کے معنی اور حقیقت ہے۔‘‘
’’پہلے آپ اپنی نبوت محدثوں کی سی قرار دیتے تھے۔‘‘
(۳)’’آپ معنی نبوت کو اپنی ذات شریف میں متحقق سمجھتے ہیں اور حقیقتاً معناً نبی ہونے کے مدعی ہیں۔‘‘(۳)’’ابتدائے ایام سے ایک ہی لفظ نبی اور رسول سے آپ کو پکارا گیا۔ وحی الٰہی ہمیشہ آپ کو نبی ظاہر کرتی رہی۔‘‘
(۴)’’الغرض براہین کا مصنف ہر چند اپنی زبان سے صریح دعویٰ نہیں کرتا کہ میں نبی ہوں۔ تاکہ اہل اسلام خواص وعوام بلوے نہ کریں۔‘‘
(۴)’’براہین کے زمانہ سے آپ کو نبی کے لفظ سے پکارا جاتا ہے۔‘‘
’’لیکن اس میں شک نہیں کہ کوئی خواصہ خواص انبیاء سے باقی نہیں چھوڑا۔ جس کو اس نے اپنے لئے ثابت نہ کیا ہو۔‘‘
’’شروع دعویٰ سے آپ میں نبی ہونے کی مکمل شرائط پائی جاتی تھیں۔ ان ساری باتوں کا دعویٰ کرتے رہے۔ جن کے پائے جانے سے کوئی شخص نبی ہوجاتا ہے۔‘‘