۴… ’’شروع سے آپ میں نبی ہونے کے مکمل شرائط پائے جاتے ہیں۔‘‘
(حقیقت النبوۃ ص۱۲۲)
۵… ’’ان ساری باتوں کا دعویٰ کرتے رہے۔ جن کے پائے جانے سے کوئی شخص نبی ہوجاتا ہے۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۱۲۴)
۶… ’’ابتدائے دعویٰ سے اﷲتعالیٰ نے آپ کو نبی کے مقام پر کھڑا کیا۔‘‘
(حقیقت النبوۃ ص۱۲۷)
۷… ’’جس تعریف کو محدث کی تعریف خیال کرتے تھے۔ وہ درحقیقت نبوت کی تعریف تھی۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۱۲۸)
۸… ’’نہیں جانتے تھے کہ میں دعویٰ کی کیفیت تو وہ بیان کرتاہوں۔ جو نبیوں کے سوا اور کسی میں پائی نہیں جاتی اور نبی ہونے سے انکار کرتا ہوں۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۱۲۴)
۹… ’’لیکن جب آپ کو معلوم ہوا کہ جو کیفیت اپنے دعویٰ کی آپ شروع دعویٰ سے بیان کرتے چلے آئے ہیں۔ وہ کیفیت نبوت ہے۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۱۲۴)۱۰… ’’(مرزاقادیانی) نبی کی تعریف یہ خیال فرماتے تھے کہ نبی وہ ہے جو نئی شریعت لائے۔ یا بعض حکم منسوخ کرے یا بلاواسطہ نبی ہو۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۱۲۴)
۱۱… ’’پہلے آپ اپنی نبوت محدثوں کی سی قرار دیتے تھے۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۱۲۹)
۱۲… ’’پہلے آپ اپنی نبوت جزوی اور ناقص قرار دیتے تھے۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۱۲۸)
۱۳… ’’پہلے اپنی نبوت کو محدثیت قرار دیتے تھے۔ بعد میں اس کا نام نبوت ہی رکھتے ہیں۔‘‘
(حقیقت النبوۃ ص۱۲۰)
مرزاناصر احمد قادیانی! اب آپ ہی خدا لگتی کہو کہ آپ کے اباجان کے مذکورہ بیانات میں اور علمائے محمدیہ کے فتویٰ کفر کے بیانات میں کیا فرق ہے۔ کیا میاں صاحب نے ہمارے علماء محمدیہ کے فتویٰ کفر کی لفظ بلفظ تائید نہیں کی۔ کیا کوئی ایسا لفظ بقایا ہے کہ جس کو علماء نے فتویٰ کفر میں مرزاقادیانی کی طرف منسوب کیا ہو اور میاں صاحب نے اس کی تائید پرزور الفاظ میں نہ کی ہو۔ اگر آپ کی سمجھ میں نہ آئے اور آپ ہٹ دھرمی سے یہی رٹ لگاتے چلے جائیں کہ تم غلط بیانی کر رہے ہو۔ تو لیجئے ہم علماء کے فتویٰ کفر کے اقتباسات اور آپ کے ابا