تمام لوگوں کو کلمہ گو خیال کرتا تھا اور کبھی میرے دل میں نہیں آیا کہ ان کو کافر قرار دوں۔ پھر ایسا اتفاق ہوا کہ مولوی محمد حسین بٹالوی نے میری نسبت ایک استفتاء تیار کیا اور وہ استفتاء مولوی نذیر حسین دہلوی کے سامنے پیش کیا اور انہوں نے فتویٰ دیا کہ یہ شخص اور اس کی جماعت کافر ہیں۔ اگر مر جائیں تو مسلمانوں کی قبروں میں ان کو دفن نہیں کرنا چاہئے۔ پھر بعد اس کے قریباً دو سو مہر تکفیر کی اس فتویٰ پر لگائی گئیں۔ یعنی تمام پنجاب اور ہندوستان کے مولویوں نے اس پر مہریں لگادیں کہ درحقیقت یہ شخص کافر ہے۔ بلکہ یہود ونصاریٰ سے بھی زیادہ کافر ہیں اور اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر ہم کافر ہیں۔ کیونکہ حدیث صحیح میں آیا ہے کہ اگر کوئی مسلمان کو کافر کہے تو کفر الٹ کر اسی پر پڑتا ہے۔ پس اس بناء پر ہمیں ان لوگوں کو کافر ٹھہرانا پڑا۔ ورنہ ہماری طرف سے ہرگز اس بات کی سبقت نہیں ہوئی کہ یہ لوگ کافر ہیں۔ ان لوگوں نے خود سبقت کی۔ اس کا فتویٰ پہلے ان لوگوں کی طرف سے شائع ہوا۔ ہم نے کوئی کاغذ ان لوگوں کی تکفیر کا شائع نہیں کیا۔ اب جس شخص کو یہ امر گراں گذرتا ہو کہ اس کو کیوں کافر کہا جائے تو اس کے لئے یہ سہل امر ہے کہ وہ اس بات کا اقرار شائع کر دے کہ میں ان لوگوں کو کافر نہیں جانتا۔ بلکہ وہ لوگ کافر ہیں جنہوں نے ان کو کافر ٹھہرایا۔ اسی بات کا ہمارے مکفر اوّل مولوی محمد حسین وغیرہ کو اقرار ہے کہ بموجب اصول اسلام کے مسلمانوں کو کافر کہنے والا خود کافر ہو جاتا ہے۔ پس جب کہ پنجاب ہندوستان کے تمام مولویوں نے مجھے اور میری جماعت کو کافر ٹھہرایا اور عدالتوں میں بھی لکھا دیا کہ یہ کافر اور دین اسلام سے خارج ہیں تو پھر اس میں ہمارا کیا گناہ ہے۔ ان کو پوچھ کر دیکھ لیا جائے۔ وہ خود کہتے ہیں کہ مسلمان کو کافر ٹھہرانے والا خود کافر ہوجاتا ہے اور اگر ہم نے اس فتویٰ کفر کے بعد ان کو کافر ٹھہرایا تو وہ کاغذ پیش کرنا چاہئے۔ پھر جو شخص مولوی محمد حسین اور نذیر حسین وغیرہ کو باوجود اس فتویٰ کے مسلمان جانتا ہے تو کیونکر ہمیں مسلمان کہہ سکتا ہے اور اگر ہمیں مسلمان جانتا ہے تو کیونکر انہیں مسلمان قرار دیتا ہے۔ پس یہ اصلیت اس امر کی کہ ہم ان لوگوں کو کافر کہنے کے لئے مجبور ہوئے۔ والسلام!
نقل دستخط مرزاغلام احمد (اخبار بدر قادیان مورخہ ۲۳؍اگست ۱۹۰۶ئ)
شوخ… لہٰذا مرزاقادیانی کے تمام فتاویٰ کا خلاصہ یہ نکلا کہ:
۱… میں مسلمان ہوں۔
۲… میں حضورﷺ کی ختم نبوت کا قائل ہوں۔
۳… میں مدعی نبوت نہیں۔